’پاکستان چھوڑنے والے دو امریکی شہری، CIA اہلکار تھے‘
24 فروری 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی پولیس ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ دو امریکی عہدیدار پاکستان میں امریکی سرگرمیوں سے واقف تھے۔ روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ دو عہدیدار پاکستان متعین سی آئی اے کے عملے کے محافظ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔
پاکستانی اور امریکی حکام کی طرف سے پاکستان چھوڑ کر جانے والے اہلکاروں کی ابھی تک شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ سی آئی اے کی جانب سے موقف واضح نہیں کیا گیا۔ روئٹرز نے لاہور پولیس کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان چھوڑ کر جانے والے دونوں اہلکار قونصل خانے کی گاڑی پر ریمنڈ ڈیوس کی مدد کو پہنچے تھے اور ان کی گاڑی کی ٹکر سے ایک تیسرا پاکستانی شہری محمد عباد الرحمان ہلاک ہوا تھا۔ یہ دونوں اہلکار جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ادہر دو امریکی حکومتی عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ دونوں اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے ساتھ ایک ہی بلڈنگ میں رہتے تھے اور تینوں سی آئی اے کے تحت ایک جیسا ہی کام کر رہے تھے۔
پاکستانی پولیس اور میڈیا رپوٹوں کے مطابق ریمنڈ ڈیوس کے پاس ایک ٹیلی اسکوپ کے علاوہ 9mm پستول بھی برآمد ہوا ہے جبکہ اس کے کیمرے میں اہم پُلوں اور مدرسوں کی تصاویر بھی ملی ہیں۔
امریکہ حکام ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس انسداد دہشت گردی کے کسی خفیہ مشن پر کام کر رہے تھے۔ امریکی دفترِ خارجہ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ پاکستا ن کی تحویل میں امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے، جس کی بنیاد پر اُسے فوری رہا کیا جانا چاہیے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ بیان عالمی میڈیا میں آنے والی ان رپورٹوں کے کچھ ہی گھنٹوں بعد سامنے آیا تھا، جن میں ریمنڈ ڈیوس کو خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا اہلکار قرار دیا گیا تھا۔
امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈیوس نے لاہور میں دو مقامی باشندوں کو اپنا دفاع کرتے ہوئے گولی ماری تھی۔ لاہور میں یہ واقعہ 27 جنوری کو پیش آیا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری اور اس کے عدالتی ریمانڈ پر بھیجے جانے سے واشگٹن اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی تناؤ برقرار ہے۔ بعض امریکی ارکان سینٹ اور ایوان نمائندگان نے پاکستان کو دی جانے والی امداد کی بندش کی دھمکی بھی دی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شادی خان سیف