1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی حکومت نے سال نو کی تقریبات پر پابندی لگا دی

29 دسمبر 2023

فلسطینی علاقوں کی انتہائی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانی حکومت نے ملک میں سال نو کی تقریبات کے حوالے سے ہر قسم کے پروگراموں پر پابندی عائد کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4agtj
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوارلحق کاکڑ
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم اور امت مسلمہ فلسطینیوں، بالخصوص بچوں کی ہلاکتوں اور غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے علاقے میں شہریوں کی اموات پر شدید رنج کے عالم میں ہےتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے جمعرات کے روز کہا کہ فلسطینی علاقوں میں تشویشناک صورتحال کے پیش نظر اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستانی حکومت نے ملک میں سال نو کے حوالے سے ہر قسم کی تقریبات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

خفیہ سفارت کاری: پاکستان اور اسرائیل کہاں کھڑے ہیں؟

اس حوالے سے قوم سے اپنے ایک مختصر نشریاتی خطاب میں انوار الحق کاکڑ نے اپنے ہم وطنوں سے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے اور نئے سال کے موقع پر تحمل اور عاجزی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔

آج یوم القدس کے موقع پر فلسطینیوں کے ساتھ دنیا بھر میں اظہار یکجہتی

وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم اور امت مسلمہ فلسطینیوں، بالخصوص بچوں کی ہلاکتوں اور غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے علاقے میں شہریوں کی اموات پر شدید رنج کے عالم میں ہے۔

’پاکستان خود شیشے کے گھر میں رہتا ہے‘: اسرائیل کی تنقیدی ٹویٹ

سال نو کی تقریبات نہ منانے کا فیصلہ

پاکستان کے نگران وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینی علاقوں کی ''انتہائی تشویشناک صورتحال کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے، پاکستان میں نئے سال کی مناسبت سے ہر قسم کی تقریب کے انعقاد پر سخت پابندی عائد ہو گی۔‘‘

غزہ کی تباہی کا منظر
سات اکتوبر کے واقعات کے بعد سے جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں غزہ پٹی میں اب تک کم از کم 21 ہزار تین سو فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

ان کا مزید کہنا تھا، ''میں اس موقع پر پاکستانی عوام سے بھی یہ گزارش کرتا ہوں کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور نئے سال کے آغاز پر سادگی کو ملحوظ خاطر رکھیں۔‘‘

 غزہ تنازعہ: پاکستان کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس

کاکڑ نے مزید کہا کہ پاکستان نے دنیا کے ہر فورم پر مظلوم فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھائی ہے اور پاکستان آئندہ بھی ایسا کرتا رہے گا۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مدد کے لیے امدادی سامان کی دو کھیپیں بھیج چکا ہے جب کہ تیسری کھیپ بھی جلد بھیجی جا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت پاکستان فلسطینی عوام کی بروقت امداد، غزہ سے زخمیوں کے انخلا اور ان کے علاج کے لیے مصر اور اردن کے ساتھ قریبی رابطے میں بھی ہے۔

غزہ کی جنگ میں ہلاکتیں

غزہ پٹی میں حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے واقعات کے بعد سے جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں غزہ پٹی میں اب تک کم از کم 21 ہزار تین سو فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک شدگان میں سے تقریباً ستر فیصد خواتین اور بچے تھے۔ وزارت صحت کے مطابق مرنے والے بچوں کی تعداد تقریباﹰ نو ہزار بنتی ہے۔

غزہ کی جنگ کے حوالے سے اگرچہ وہاں مارے جانے والے فلسطینی عسکریت پسندوں اور عام شہریوں کی اموات سے متعلق اعداد و شمار الگ الگ کر کے نہیں بتائے گئے، تاہم اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کا خیال ہے کہ غزہ پٹی میں  مجموعی فلسطینی ہلاکتوں کی یہ تعداد درست ہے۔

یہ جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر عسکریت پسند تنظیم حماس کے اس اچانک اور بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1,200 اسرائیلی مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، جن میں بہت سی خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے حملہ آور جاتے ہوئے تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ ان یرغمالیوں کی بڑی تعداد ابھی تک حماس کے عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہے۔

ص ز/ ج ا، م م (خبر رساں ادارے)

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ