پاکستان کرکٹ: تاریک منظر نامہ
18 اپریل 2009پاکستان میں دہشت گردانہ واقعات میں مسلسل اضافے کے بعد ملک کے اندر کھیلوں کا مستقبل تاریک ہو تاجا رہا ہے۔ مقبول ترین کھیل کرکٹ کو پاکستان کے اندر انتہائی پریشانی لاحق ہے۔ جبکہ دوسری طرف قومی کھیل ہاکی پہلے ہی روبہ زوال ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو جہاں غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کے دوروں کے ختم ہونے سے کھیل کے انعقاد اور فروغ میں دشواریوں کا سامنا ہے وہیں اُس کی مالی مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اب عالمی کرکٹ کپ سن دو ہزار گیارہ کے میچ پاکستان سے منتقل کئے جانے سے بورڈ کو اربوں روپوں کا نقصان ہوا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ افیسر سلیم الطاف کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے ورلڈ کپ کے دوران ہر میچ کی میزبانی فیس ساڑھے سات لاکھ ڈالر تھی۔ میچوں کے ختم ہونے سے بورڈ کو ساڑھے دس ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ سن دو ہزار گیارہ کے ورلڈ کپ کے دوران پاکستان میں چودہ میچ کھیلے جانے تھے۔ اِس میں ایک سیمی فائنل بھی تھا۔
اب یہ ٹورنامنٹ کلی طور پر بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں کھیلا جائے گا۔ تمام میچوں کو تقسیم بھی دوبارہ کردی گئی ہے۔ بھارت کے حصے میں سب سے زیادہ میچ، بائیس آئے ہیں۔ جب کہ سری لنکا میں نو اور بنگلہ دیش میں چھ میچ کھیلے جائیں گے۔ عالمی کپ کی افتتاحی تقریب کا اہتمام بنگلہ دیش میں کیا جائے گا۔
سلیم الطاف کے مطابق کرکٹ بورڈ پہلے ہی آسٹریلوی ٹیم کے دورے کی منسوخی سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کی کوششوں میں تھا کہ عالمی کرکٹ کپ کی منتقلی سے کرکٹ بورڈ کو انتہائی بڑے مالی نقصان کا سامنا ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق گزشتہ سال سے لے کر اب تک پاکستانی کرکٹ بورڈ کو چالیس ملین ڈالرکے قریب نقصان ہو چکا ہے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیمیں بائیس اپریل سے دُبئی اور ابو ظہبی میں ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیل رہی ہیں۔ سیریز میں پانچ میچ کھیلنے کے بعد دونوں ٹیمیں ایک ٹونٹی ٹونٹی کا میچ بھی کھیلیں گی۔ پاکستان کو انگلینڈ کی جانب سے بھی ٹیسٹ کرکٹ کی ہوم سیریز کھیلنے کی دعوت ہے۔
دوسری جانب سن دو ہزار گیارہ کے لئے حتمی ٹیموں کا انتخاب مکمل ہو گیا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کا درجہ حاصل رکھنے والی ٹیموں کے علاوہ دوسری ٹیموں کے انتخاب کا عمل جنوبی افریقہ میں جاری تھا۔ آئر لینڈ، کینیڈا، کینیا اور ہالینڈ کی ٹیمیں ورلڈ کپ میں شرکت کریں گی۔