پاکستان کی بدلتی سیاست: پنجاب کے گورنر چوہدری سرور برطرف
3 اپریل 2022پاکستان میں گزشتہ چند ہفتوں سے پائی جانے والی سیاسی بے یقینی کی صورت حال اس وقت اپنے عروج پر ہے اور ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں میں آج ہی پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ بھی ہونے والی ہے۔
چند روز قبل صوبہ پنجاب کے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد لاہور میں پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب بھی ہو رہا ہے۔
اسی دوران پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اتوار کی صبح یہ غیر متوقع اعلان بھی کر دیا کہ صوبائی گورنر چوہدری سرور کو وفاقی حکومت نے ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ فواد چوہدری نے اپنی اس ٹویٹ میں وفاقی حکومت کے اس اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
چوہدری سرور کی برطرفی کا اعلان اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پارلیمانی ارکان کی طرف سے رائے دہی سے چند ہی گھنٹے پہلے کیا گیا۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ''پنجاب کے نئے گورنر کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، اور آئین کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر تب تک قائم مقام گورنر ہوں گے۔‘‘
چوہدری سرور ماضی میں ایک برطانوی شہری کے طور پر برطانوی پارلیمان کے رکن بھی رہے ہیں اور انہوں نے 2013ء میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد انہیں پنجاب کا گورنر بنا دیا گیا تھا۔
جنوری 2015ء میں چوہدری سرور نے پنجاب کے گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دے کر عمران خان کی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اس کے بعد سمتبر 2018ء میں انہیں دوبارہ پنجاب کا صوبائی گورنر بنا دیا گیا تھا اور اس عہدے سے آج انہیں برطرف کر دیا گیا۔