’پاکستان کے بغیر افغان مشن میں کامیابی ممکن ہے‘
2 فروری 2011امریکی افغانستان متعین امریکی افواج کے نائب کمانڈ جنرل ڈیوڈ روڈرییگیز نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں یہ معاملہ افغان مشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔ وہ امریکہ محکمہ ء دفاع واشنگٹن میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں طالبان عسکریت پسند مسلح غیر ملکی فوج کے مقابلے میں افغان سیاسی قیادت اور منحرف طالبان کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں پر زیادہ توجہ دیں گے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور امریکہ گزشتہ طویل عرصے سے مسلسل پاکستان پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ قبائلی علاقے شمالی وزیر ستان میں فوجی آپریشن کرے۔ ان کے خیال میں طالبان عسکریت پسند اس علاقے سے افغانستان میں داخل ہوکر دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔
اسی تناظر میں شمالی وزیرستان پر ڈرون حملوں میں بھی تیزی دیکھی جارہی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ دیگر علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف حاصل کی گئی کامیابیوں کو مزید تقویت دینے کے بعد ممکنہ طور پر شمالی وزیرستان کا رخ کیا جاسکتا ہے۔
امریکی انٹیلی جنس حلقوں کے خیال میں عسکریت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ پاکستانی فوج کے قریبی روابط ہیں اور وہ انہیں افغانستان میں اپنے اثر و رسوخ کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
جنرل روڈریگیز کا کہنا ہے کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان مزید اقدامات کرے اور اس ضمن میں پاکستان کو معاونت بھی فراہم کی جائے گی کیونکہ اس سے افغانستان میں ہمارا کام آسان ہوتا ہے،’ مگر اس کے باوجود میرا خیال ہے کہ یہ کام ان کے بغیر بھی قابل عمل ہے۔‘
دوسری جانب امریکہ کی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل جیمز میٹس نے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی پیش قدمی کو سراہا ہے۔ لندن میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال کے جائزے اور پاکستان میں ہوئی ہلاکتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان فوج ساکت نہیں ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ