پاکستان کے قبائلی علاقے میں خودکش حملہ، چھ افراد ہلاک
1 ستمبر 2015روئٹرز سے بات کرتے ہو ئے مقامی سرکاری اہلکار شوکت اللہ نے، جو کہ اس دھماکے سے چند میٹر کی دوری پر تھے، کہا کہ خود کش حملہ آور کا ہدف نیم فوجی دستوں کی ایک گاڑی تھی جو کہ ایک سرکاری کمپاؤنڈ میں کھڑی تھی۔
شوکت اللہ نے مزید کہا، ’میں جیسے ہی دفتر میں داخل ہو کر اپنی کرسی پر بیٹھنے لگا تو ایک زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی۔ ایسا لگا جیسے کہ پوری عمارت منہدم ہو گئی ہے۔‘
بتایا گیا ہے کہ زخمیوں کو پشاور کے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جو کہ جمرود سے بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ڈاکٹر نور وزیر کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضا فہ ہو سکتا ہے۔
طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اور کہا کہ یہ حملہ حکومت کی جانب سے قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن کے ردعمل کے طور پر کیا گیا ہے۔
پاکستانی طالبان افغان طالبان کے اتحادی قرار دیے جاتے ہیں اور اسلام کے سخت قوانین کے نفاذ کے لیے پاکستانی فوج سے لڑ رہے ہیں۔
پچھلے سال اکتوبر سے پاکستانی افوج دیگر قبائلی علاقوں کی طرح خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف عسکری کارروائی کر رہی ہے، جس میں ہزاروں دہشت گردوں کو زمینی اور فضائی حملوں میں مارا جا چکا ہے۔ اس لڑائی میں متعدد فوجی بھی مارے گئے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری’ آپریشن ضرب عضب‘ نامی عسکری آپریشن کی وجہ سے ہزاروں دہشت گردوں نے خیبر ایجنسی میں پناہ لے لی ہے اور وہیں سے یہ حملے بھی کرتے ہیں۔