پاکستان کے پُر کشش سیاحتی مقامات
پاکستان کے پُر کشش سیاحتی مقامات
خوش گوار موسم اور فطری حسن
پاکستان کے شمالی علاقے فطری حسن کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ سطح سمندر سے کافی اونچائی کی وجہ سے ان علاقوں میں گرمیوں کے دوران موسم خوشگوار ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک بھر سے لوگ ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
سیاحت میں اضافہ
ماضی قریب میں ناسازگار حالات، شدت پسندی کے واقعات اور وسائل کی کمی کی وجہ سے بہت کم لوگ ان خوبصورت علاقوں کا رخ کرتے تھے۔ تاہم محکمہ سیاحت خیبر پختونخوا کے مطابق رواں سال لگ بھگ سات لاکھ سیاح ان علاقوں میں آئے۔
دشوار گزار مقامات کے لیے جیپوں کا استعمال
ناران، کاغان، شوگران، کالام اور اپر دیر کے پہاڑی علاقوں تک پہنچنے کے لیے سیاح جیپ اور دیگر فور وہیل گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ پہاڑی اور خراب سڑکوں کی وجہ سے عام چھوٹی گاڑیوں کی مدد سے ان علاقوں تک کا سفر مشکل ہوسکتا ہے۔
چھٹیوں کے دوران سیاحوں کی تعداد میں اضافہ
پاکستان کے بیشتر علاقوں میں جون، جولائی کے مہینوں میں شدید گرمی پڑتی ہے۔ اس موسم اور خصوصاﹰ مذہبی تہواروں اور قومی چھٹیوں کے دنوں میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں شہری ملک کے شمال میں واقع پر فضا مقامات پر تفریح کے لیے آتے ہیں۔
قدرتی چشمے اور گلیشیئرز
ناران اور کاغان کے سفر کے دوران اکثرمقامات پر راستے میں قدرتی چشمے اور گلیشئرز کا پانی بہتا نظر آتا ہے۔ مقامی دکاندار اس پانی کو مشروبات کو ٹھنڈا کرنے کے بھی استعمال کرتے ہیں۔
ٹراؤٹ مچھلی ایک نعمت
شمالی علاقوں کے دریاؤں میں موجود ٹراؤٹ مچھلی سیاحوں اور مقامی مچھیروں دونوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ عبداللہ کے مطابق تیز بہنے والے ٹھنڈے پانی میں ٹراؤٹ کا شکار کسی خطرے سے خالی نہیں۔ سیاحوں کو یہ مچھلی دو سے ڈھائی ہزار روپے فی کلو فروخت کی جاتی ہے۔
لذیز ٹراؤٹ مچھلی
ٹراؤٹ کی افزائش کے لیے انتہائی ٹھنڈا پانی بہت ضروری ہوتا ہے۔ ناران میں گلیشئرز کا پانی ان کے افزائش نسل کے لیے کافی موزوں ہے لہٰذا مقامی لوگوں نے ٹراؤٹ کے فارمز بھی بنا رکھے ہیں۔
ٹینٹ ویلیجز
ناران اور کاغان میں انتظامیہ نے رش کے دنوں میں سیاحوں کی رہائش کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ٹینٹ ویلیجز یا خیمہ بستیاں بھی قائم کی ہیں جہاں مناسب قیمت میں سیاحوں کو قیام کے لیے اچھی جگہ مل جاتی ہے۔
’سیاحت تازہ دم کر دیتی ہے‘
سیالکوٹ کے رہائشی محمد عاصم پورے خاندان کے ساتھ چھٹیاں منانے وادی کاغان آئے۔ ان کے بقول، ’’یہ ایک پرسکون جگہ ہے۔ تازہ دم ہونے کے لیے ان علاقوں کی سیر بہت ضروری ہے۔‘‘
وادی کاغان کا علاقہ شوگران
وادی کاغان کے علاقہ شوگران میں پھیلے سر سبز گھاس کے لان (چمن) سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ سطح سمندر سے قریب 2362میٹر کی بلندی پر واقع یہ وادی دلفریب نظاروں کی وجہ سے سیاحوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہے۔
جھیل سیف الملوک اور پریوں کی داستانیں
وادی کاغان کے شمالی حصے میں واقع جھیل سیف الملوک کسی عجوبے سے کم نہیں۔ سردیوں میں اس جھیل کا پانی مکمل طور پر جم جاتا ہے۔ پریوں کی داستانوں کی وجہ سے مشہور یہ جھیل سطح سمندر سے تقریباﹰ 3240 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
آنسو جھیل تک سفر گھوڑے یا خچر کے ذریعے ہی ممکن
سالہاسال برف جمی رہنے کی وجہ سے ناران کے اکثر علاقوں میں لوگ گھوڑوں یا پھر خچروں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ سیاحوں کے لیے سیف الملوک جھیل سے آنسو جھیل تک کا گھوڑوں پر چار سے پانچ گھنٹے کا سفر کافی پرلطف ہوتا ہے۔
آبشاروں کا سحر
شمالی علاقوں میں جہاں دریاؤں کا شور لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے تو دوسری جانب بلندوبالا پہاڑوں سے گرتیں قدرتی آبشاریں بھی سیاحوں کے لیے کسی سحرسے کم نہیں۔
برفباری کے سبب ناقابل رسائی
پاکستان کے شمال علاقوں میں اکثر سیاحتی مقامات سردیوں میں شدید برف باری کی وجہ سے قریب آٹھ ماہ تک نقل حرکت کے قابل نہیں رہتے۔ اور اسی باعث سردیوں میں سیاحوں کی تعداد بہت کم ہو جاتی ۔ مقامی لوگ سردیوں کے دوران عارضی دکانوں کو بند کر دیتے ہیں۔
ٹورازم کے فروغ کے لیے فنڈز مختص
خیبرپختونخوا میں ٹورازم کے فروع اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ناران، کاغان، شوگران اور صوبے کے دیگر سیاحتی مقامات کی ترقی اور خوبصورتی کے لیے خاطرخوا فنڈز مختص کیے ہیں۔