پاکستانی اور بھارتی افواج کے مابین فائرنگ کا تبادلہ
20 ستمبر 2016نیوز ایجنسی اے پی کو بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سن 2003 کے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی فوجی افسران کا کہنا ہے کہ اُڑی کے قریب قائم ان کی فوجی چوکیوں پر پاکستان کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی جس کا جواب دیتے ہوئے بھارتی افواج نے بھی فائرنگ کی اور یہ سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
پاکستان کے دو فوجی افسران نے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے اے پی کو بتایا،’’پاکستان کی جانب سے کسی فوجی نے بھارتی فوجی پوزیشن پر فائرنگ نہیں کی۔‘‘
بھارت پاکستان پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ پاکستانی فوج شدت پسندوں کو لائن آف کنٹرول پار کرانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے فائرنگ کا سہارا لیتی ہے۔
اتوار کے روز چار جنگجوؤں نے اُڑی میں بھارت کی فوجی بیس پر حملہ کر دیا تھا جس میں اٹھارہ بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین سرحد پر کشیدگی ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب بھارت اپنی فوجی بیس پر حملے کا ذمہ دار شدت پسند تنظیم جیش محمد کو قرار دے رہا ہے۔ بھارت کے مطابق اس کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ اس حملے میں جیش محمد ملوث ہے لیکن پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
آج ہی پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان بھارتی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا۔ پاکستان کے سرکاری ریڈیو اسٹیشن ’ریڈیو پاکستان‘ کی ویب سائٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق وزیر داخلہ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران کہا،’’ عالمی برادری کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیر پر بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم نہ کیے جانے پر تحفظات ہونے چاہییں۔‘‘