پاکستانی حکومت کی 'خراب ساکھ': امداد کی راہ میں رکاوٹ
17 اگست 2010پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے تباہ کاریوں اور اس کے نتیجے میں متاثر ہونے والے دوکروڑ کے قریب افراد کے لئے بین الاقوامی برادی کی امداد کا یہ عالم ہے کہ اسے برطانوی نائب وزیراعظم نِک کلیگ نے 'قابل رحم' قرار دیا ہے۔ کلیگ کے مطابق بہت سے ممالک ابھی تک پاکستان میں ہونے والی تباہی کا درست اندازہ ہی نہیں لگا پائے۔
اقوام متحدہ کے فلاحی معاملات سے متعلق ادارے کی خاتون ترجمان الزیبتھ بائرز کے مطابق مغربی عوام کی رائے میں پاکستان کی ساکھ کافی کمزور ہے۔ یہی وجہ یہ ہے کہ یمن کی طرح پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں معاشی معاملات درست طور پر نہیں چلائے جارہے۔ اس میں پاکستان کے طالبان کے ساتھ مراسم کا معاملہ بھی شامل ہے۔
بین الاقوامی امدادی گروپ کیئرانٹرنیشنل کی ترجمان میلینی بروکس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کو امداد دینے والے ممالک کو یہ یقین دہانی کرانی چاہیے کہ ان کی فراہم کردہ رقم طالبان کے ہاتھوں میں نہیں جارہی۔ بروکس کے مطابق، " سیلاب سے مائیں متاثر ہوئی ہیں، بچے متاثر ہوئے ہیں اور کسان متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن ماضی میں پاکستان سے متعلق ہر بات کو طالبان اور دہشت گردی سے جوڑا جاتا رہا ہے۔"
'ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز' نامی امدادی تنظیم کے ڈائریکٹر فلپے ریبیئرو نے بھی سیلاب متاثرین کے لئے عالمی امداد میں سستی کی وجہ پاکستان کے بارے میں پھیلائی جانے والی منفی خبروں کو قرار دیا ہے۔ ریپیئرو کے مطابق، " میڈیا کے مطابق پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں دہشت گردی اور بدعنوانی ہے اور جس کے سیلاب متاثرین دیگر لوگوں کی طرح معصوم نہیں ہیں۔"
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سیلاب متاثرین کے لئے امداد میں فوری طور پر اضافہ کرے۔ سیلاب کی وجہ سے تین ہفتوں کے دوران 16 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔ پاکستان بھر میں شدید بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں سے فصلیں اور انفراسٹرکچر تباہ ہونے کی وجہ سے کُل دو کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے سیلاب زدگان کے لئے 460 ملین یورو امداد کی فوری اپیل کی ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق بین الاقوامی برادری نے 148 ملین ڈالرز سیلاب متاثرین کی امداد کی مد میں فراہم کئے ہیں جوکہ کل اپیل کی گئی رقم کا 32 فیصد بنتا ہے۔ جرمنی نے سیلاب متاثرین کے لئے اپنی امداد تین گنا کرتے ہوئے 15 ملین یورو کردی ہے۔
دوسری طرف خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بارشوں کی تازہ لہر کی وجہ سے گزشتہ 80 برس کے بعد آنے والے بدترین سیلاب سے متاثر افراد کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ سیلاب متاثرین نے حکومت کی طرف سے امدادی سرگرمیوں کی سست رفتاری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف بلوچ