پاکستانی سویلین قیادت موقع سے فائدہ اٹھائے، عاصمہ جہانگیر
22 جون 2011پاکستان میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی شہرت یافتہ کارکن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ پاکستانی سویلین رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ فوج کے خلاف عوامی جذبات کا فائدہ اٹھا کر فوج کی ملکی معاملات پر گرفت کمزور بنائیں۔
خیال رہے کہ پاکستانی افواج کو ان دنوں ملک کے اندر خاصی تنقید کا سامنا ہے۔ یہ تنقید فوجی قیادت پر القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی افواج کے ایک خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئی ہے۔ پاکستان کی عسکری قیادت کا موقف ہے کہ امریکہ نے اسے آپریشن کے بارے میں اندھیرے میں رکھا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں دو مئی کے اس واقعے کے بعد سے یہ بحث چل رہی ہے کہ امریکی اسپیشل فورسز کس طرح فوج کی مرضی کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئیں؟ اور اگر اس میں فوج کی رضا شامل تھی تب بھی یہ اس کے لیے ایک ہزیمت کی بات ہے۔
اس مناسبت سے پاکستان میں جمہوریت پسند حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ سویلین لیڈرشپ کے لیے یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ فوج کی اقتدار پر گرفت کمزور کرے اور معاملات اپنے ہاتھ میں لے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے فون پر بات کرتے ہوئے پاکستان کے غیر جانبدار کمیشن برائے انسانی حقوق کی سابق چیئر پرسن عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو موڈ ہے وہ سیاستدانوں کے لیے ایک اچھا موقع ہے کہ وہ اقتدار کا توازن درست کریں۔
عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا: ’’یہ کوئی ایک دن میں نہیں ہو جائے گا۔ اس کے لیے جدو جہد جاری رکھنی پڑے گی۔ یہ نہیں ہوگا کہ فوج خود یہ کہے کہ ’بہت شکریہ، ہم اب سویلین کنٹرول میں ہیں‘ پارلیمنٹ کو اپنی بالادستی منوانا ہوگی۔‘‘
عاصمہ جہانگیر نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے سویلین قیادت کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ’یہ ایک عارضی رد عمل ہے اور فوج یہ بات جانتی ہے۔ وہ جلد ہی اس رجحان کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گی۔‘
افواج پاکستان کا موقف ہے کہ وہ ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل