کینیا:پاکستانی صحافی ارشد شریف قتل کیس میں عدالت کااہم فیصلہ
9 جولائی 2024کینیا میں نیروبی کے کاجیادو ہائی کورٹ نے پاکستانی صحافی اور اینکر ارشد شریف کے قتل کے کیس میں پیر کے روز ایک غیر معمولی فیصلہ سنایا۔ پاکستان میں ایک سیاست داں سے انٹرویو پر ہنگامہ ہونے کے بعد وہ پاکستان سے چلے گئے تھے۔ کینیا میں دو سال قبل پولیس نے ان کی کار پر فائرنگ کی جس سے ان کے سر میں بھی گولی لگی اور وہ ہلاک ہو گئے۔ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ہلاکت غلط شناخت کا نتیجہ تھی۔
ارشد شریف کے قتل کا ایک سال، کوئی پیش رفت نہیں
ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات میں کینیا تعاون نہیں کر رہا، تفتیشی ٹیم کے سربراہ کا بیان
تاہم پیر کے روز ہائی کورٹ کی جج اسٹیلا موٹوکو نے اپنے فیصلے میں سن 2022 میں ارشد شریف پر پولیس اہلکاروں کی فائرنگ کو "دانستہ، غیر ضروری اور غیر قانونی" قرار دیا۔ عدالت نے پولیس کے اس دعویٰ کو بھی مسترد کردیا کہ یہ غلط شناخت کا معاملہ تھا۔
ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے اپنے شوہر کی ہلاکت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ انہوں نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
'پاکستان میں ابھی انصاف ملنا باقی ہے'
جویریہ صدیق نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم جیت گئے ہیں۔ فیصلہ آنے کے فوری بعد اپنے یوٹیوب چینل پر مختصر ویڈیو پیغام میں جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ کینیا کی عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے اور وہاں ارشد شریف کو انصاف مل گیا ہے تاہم ابھی پاکستان میں انصاف ملنا باقی ہے۔
ارشد شریف کی ہلاکت، تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے گا، شہباز شریف
"کینیا کی ہائی کورٹ نے ہمارے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔ میرے لیے یہ کیس جیتنا ایسا ہے جیسے میں خواب دیکھ رہی ہوں میں نے شاید ہی زندگی میں اتنی تکلیفیں اٹھائی ہوں - شوہر کا زندگی سے چلے جانا، یوں قتل ہونا۔ پاکستان نے کبھی بھی کینیا پر ارشد کے کیس کو لے کر دباؤ نہیں ڈالا۔" انہوں نے کہا کہ اصل قاتل وہ ہیں جنہوں نے ارشد کو پاکستان میں 16مقدمات میں نامزد کیا تھا۔
ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل
عدالت نے پبلک پراسیکیوشن اور پولیسنگ اوورسائٹ اتھارٹی دونوں کو حکم دیا کہ ارشد شریف کی ہلاکت کی تحقیقات مکمل کی جائیں اور قصور وار پولیس اہلکاروں کو سزائیں دی جائیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کینیا کی نیشنل پولیس سروس کے انسپکٹر جنرل کو پولیسنگ اوور سائٹ اتھارٹی کی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے پولیس کی بے ضابطگی پر متاثرین کو معاوضہ ادا کرنا چاہئے۔عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار صرف مخصوص حالات میں انتہائی قدم اٹھاسکتے ہیں۔ لیکن انہوں نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گولیاں چلائیں جو غیر قانونی تھا۔
اٹھہتر ہزار ڈالر زرتلافی ادا کرنے کا حکم
ہائی کورٹ نے پایا کہ کینیا حکومت نے "ارشد شریف کے ساتھ ظالمانہ اور توہین آمیز سلوک کیا اور ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔"
عدالت نے کینیا حکومت کو حکم دیا کہ وہ ارشد شریف کی بیوہ کو زرتلافی کے طورپر دس ملین کینیائی شلنگ (78000ڈالر) ادا کرے۔ عدالت نے تاہم زرتلافی ادا کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے 30 دنوں کی مہلت دینے کی درخواست مان لی۔
جویریہ صدیق کے وکیل اوئچل ڈوڈلی نے کہا کہ اس فیصلے کے کینیا میں پولیس کلچر پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔ "یہ کینیا کے پولیس اہلکاروں کے لیے ایک تنبیہی پیغام ہے کہ چاہے انصاف کے حصول میں جتنی دیر لگے، پولیس کا ظلم اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔" انہوں نے مزید کہا،"یہ کینیا کے ان شہریوں کی بھی فتح ہے جو پولیس کے ظلم اور ماورائے عدالت قتل کے متاثرین ہیں۔"
ارشد شریف کون تھے؟
ارشد شریف نامور پاکستانی صحافی اور اینکر تھے۔ انہیں پاکستان کی طاقتور فوج اور حکمراں اشرافیہ کا سخت ناقد سمجھا جاتا تھا۔ وہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے زبردست حامیوں میں سے تھے۔
اگست 2022 میں وہ اپنے خلاف کئی مقدمات درج ہونے کے بعد پاکستان چھوڑ گئے تھے، ابتدائی طور پر وہ کچھ عرصہ متحدہ عرب امارات میں رہے، جس کے بعد وہ کینیا چلے گئے۔
اکتوبر2022 میں انہیں کینیا میں قتل کردیا گیا۔ ابتدائی طور پر کینیا کے میڈیا نے مقامی پولیس کے حوالے سے کہا کہ ارشد شریف کو پولیس نے غلط شناخت پر گولی مار کر قتل کر دیا۔
بعد میں کینیا کے میڈیا کی رپورٹس نے قتل سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کے وقت ان کی گاڑی میں سوار شخص نے پیراملٹری جنرل سروس یونٹ کے افسران پر گولی چلائی۔ متضاد بیانات سامنے آنے کے بعد کینیا کی پولیس نے پریس کانفرنس بھی کی تھی۔
کینیا کی عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا، "آئین ہر شخص کو معلومات کی فراہمی کا حق دیتا ہے اور درخواست گزار کا بنیادی حق ہے۔ لیکن قتل کے بعد اب تک کی تفتیش کی تفصیل بھی درخواست گزار کو مہیا نہیں کی گئی۔"
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)