1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی مردوں کے خلاف سابق برطانوی وزیرکا بیان

10 جنوری 2011

پاکستانی مردوں کے بارے میں متنازعہ بیان دینے پر سابق برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹرا پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ مختلف حلقے ان پر نسلی امتیاز برتنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/zvdI
جیک سٹراتصویر: AP

جیک سٹرا نے گزشتہ جمعہ کو ایک برطانوی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں کہا تھا کہ پاکستانی مردوں کے گینگز نوجوان گوری لڑکیوں کو ’آسان ہدف‘ خیال کرتے ہوئے انہیں جنسی مقاصد کے لئے تیار کرتے ہیں۔

سٹرا کے ان بیانات پر اتوار کو سخت ردِعمل سامنے آیا۔ فلاحی اداروں، پریشر گروپوں اور یہاں تک کے ان کی اپنی جماعت کے لوگوں نے بھی ان پر تنقید کی ہے۔ بچوں کی اسمگلنگ کے خلاف کام کرنے والے ایک ادارے کی سربراہ کرسٹین بیڈوئے نے سٹرا کے اس بیان کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔

لیبر پارٹی کے بھارتی نژاد رکن پارلیمنٹ کیتھ واز کا کہنا ہے کہ یہ بیان کافی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا، ’میرے حلقے میں بہت سے پاکستانی آباد ہیں، جیک سٹرا کے حلقے میں بھی ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی ثقافتی مسئلہ ہے۔ میرا نہیں خیال کہ پوری کمیونٹی کو قصوروار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔‘

سٹرا برطانیہ میں لیبر پارٹی کی گزشتہ حکومت میں وزیر داخلہ اور وزیر انصاف رہے ہیں۔ انہوں نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ بات چیت میں یہ بھی کہا تھا کہ برطانیہ میں آباد پاکستانی کمیونٹی کو ’مخصوص مسئلے‘ کا سامنا ہے۔

اس بات چیت میں انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ جنسی زیادتیوں کے بیشتر واقعات میں گورے ہی ملوث پائے گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا، ’پاکستانی مردوں کے ساتھ مخصوص مسئلہ ہے، وہ ایسی نوجوان گوری لڑکیوں کو نشانہ بناتے ہیں، جو آسانی سے ہدف بن سکتی ہوں یا غیر محفوظ ہوں۔‘

Großbritannien London Stadtbusse und Passanten
برطانیہ میں دس لاکھ سے زائد پاکستانی آباد ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

ان کا یہ بیان ایک ایسے ہی گینگ کے دو رِنگ لیڈرز کو جیل ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔ یہ گروہ 12 سے 18سال عمر تک کی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں ملوث رہا ہے۔ اس کے ارکان اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے شراب اور نشہ آور دوائیں استعمال کرتے رہے ہیں۔

جیک سٹرا کا کہنا ہے، ’ گوری لڑکیاں، اور غیر محفوظ نوجوان عورتیں جن میں سے کچھ کی دیکھ بھال فلاحی ادارے کر رہے ہوں، ان مردوں کو لگتا ہے کہ آسان ہدف ہیں۔ وہ ان لڑکیوں کے حالات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں، انہیں تحائف دیتے ہیں، نشہ آور دوائیں دیتے ہیں اور بلاشبہ ایسا وقت آتا ہے جب وہ انہیں پھسلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ برطانیہ میں آباد پاکستانی باشندوں کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں