پاکستانی میزائل پروگرام میں معاون چینی کمپنیوں پر پابندیاں
13 ستمبر 2024امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ ان پانچ چینی کمپنیوں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے، جو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔ واشنگٹن نے اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں بھی پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے سازوسامان فراہم کرنے والی تین چینی کمپنیوں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ پابندیاں آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ (اے ای سی اے) اور ایکسپورٹ کنٹرول ریفارم ایکٹ (ای سی آر اے) کے تحت چین کے تین اداروں، ایک چینی شخص اور ایک پاکستانی ادارے پر بیلسٹک میزائل کے پھیلاؤ کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے عائد کی جا رہی ہیں۔
ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان کا امریکی اقدام پر ردعمل
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا، ''محکمہ خارجہ خاص طور پر بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فارمشین بلڈنگ انڈسٹری (آر آئی اے ایم بی) پر پابندی عائد کر رہا ہے، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل میں ملوث ہے۔‘‘
پاکستان کا ایک اور بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
بیان کے مطابق ''آر آئی اے ایم بی نے نے شاہین تھری اور ابابیل میزائل سسٹمز اور ممکنہ طور پر اس سے بھی بڑے سسٹمز کے لیے راکٹ موٹرز کی جانچ کے لیے آلات کی خریداری کے سلسلے میں پاکستان کے ساتھ کام کیا ہے۔‘‘
کن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے
میتھیو ملر نے بتایا کہ امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی کمپنیوں میں ہوبے ہواچنگدا انٹیلی جنٹ ایکوئپمنٹ کمپنی، یونیورسل انٹرپرائز لمیٹڈ اور ژیان لونگدے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (لونٹیک) شامل ہیں جب کہ چینی شخص کا نام لوو ڈونگ می ہے۔ امریکی پابندیوں کی زد میں آنے والی پاکستانی کمپنی کا نام انوویٹیو ایکوئپمنٹ ہے۔
بیان کے مطابق یہ پابندیاں اس لیے لگائی جا رہی ہیں کیوں کہ ان اداروں اور فرد نے جان بوجھ کر میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم (ایم ٹی سی آر) کے تحت کنٹرولڈ آلات اور ٹیکنالوجی کو ایم ٹی سی آر کیٹیگری ون میزائل پروگراموں کے لیے ایک غیر مجاز ملک کو منتقل کیا۔
چین کی طرف سے پاکستان کو میزائل ٹریکنگ سسٹم کی فراہمی
ملر نے کہا، ''جیسا کہ آج کے اقدامات ظاہر کرتے ہیں، امریکہ اسلحہ کے پھیلاؤ اور اس سے متعلقہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف، وہ جہاں بھی عمل میں آئیں، کارروائی جاری رکھے گا۔"
چین کا ردعمل
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لو پنگ یو نے کہا، "چین یکطرفہ پابندیوں اور اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، جن کے لیے بین الاقوامی قانون میں بنیاد یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سےکوئی اختیار نہیں ہے۔"
لو نے کہا کہ چین، چینی کمپنیوں اور افراد کے حقوق اور مفادات کی"مستحکم حفاظت" کرے گا۔
واشنگٹن میں پاکستان کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
دوسری طرف اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس معاملے پر ردعمل میں کہا کہ "ہم تفصیلات کا پتہ لگا رہے ہیں۔"
ج ا ⁄ ش ر (روئٹرز)