1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری: بجلی بچانے کا جرمن منصوبہ

26 مئی 2011

پاکستان میں توانائی کا بد ترین بحران جاری ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے باعث صنعتی پیداوار30 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔ اس پس منظر میں جرمن تنظیم GIZ نے پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں میں بجلی کی بچت سے متعلق ایک خصوصی منصوبہ شروع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11OYB
جرمن ادارے جی آئی زیڈ کے ماہرین لاہور کے نواح میں ایک ٹیکسٹائل مل کا دورہ کرتے ہوئےتصویر: DW

پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر ملک کے لیے زر مبادلہ کمانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل ملیں 2000 میگاواٹ بجلی استعمال کرتی ہیں اور خام مال کو چھوڑ کر ٹیکسٹائل مصنوعات کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات کا 30 فیصد حصہ بجلی کی قیمتوں کی مد میں ادا کیا جاتا ہے۔

Lahore
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کا لاہور میں قائم مرکزی دفترتصویر: DW

بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے پاکستان میں صنعتی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا تھا، جس کی وجہ سے پاکستانی صنعت کار اپنی فیکٹریاں دوسرے ملکوں میں منتقل کرنے کے منصوبے بنا رہے تھے۔ ان حالات میں جرمن تنظیم برائے بین الاقوامی اشتراک عمل نامی ادارے GIZ نے پاکستان کی 25 ٹیکسٹائل ملوں کو بلا قیمت انرجی مینیجمنٹ سسٹم فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس نظام کے تحت کپڑے کی صنعتوں میں ایک خاص سافٹ ویئر کے ذریعے بجلی کے استعمال کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور پھر صنعت کاروں کو بجلی کی بچت اور استعمال سے متعلق باقاعدہ پالیسی بنانے میں بھی مدد دی جاتی ہے۔

پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے منصوبے کی تکمیل سے ٹیکسٹائل کی 25 ملوں میں 10 سے 20 فیصد تک بجلی کی بچت ممکن ہو چکی ہے جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بھاری مقدار میں اخراج میں بھی کامیابی سے واضح کمی کی جا چکی ہے۔

اس کامیاب تجربے کے بعد اب ملک کی 300 سے زائد ٹیکسٹائل ملوں نے توانائی کی بچت کے اس نظام کو اپنانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں پہلے پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد اب ملک کے دوسرے کاروباری شعبوں کے لوگ بھی اس جرمن ادارے کی خدمات حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

Dächer in Mangueira - Warmwasserversorgung
برازیل میں جی آئی زیڈ کے تعاون سے ماحول دوسست توانائی کے لیے چھتوں پر لگائی گئی سولر انرجی تنصیباتتصویر: Renan Cepeda/GIZ

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (ایپٹما) کے سیکرٹری جنرل انیس الحق نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 200 میگا واٹ تک بجلی کی بچت ہوگی اور 28750 ٹن زہریلی گیسوں کے اخراج کو روکا جا سکے گا۔ ان کے بقول 200 میگا واٹ کا نیا پاور پلانٹ لگانے کے لیے تقریباً 200 ملین ڈالر درکار ہوتے ہیں لیکن GIZ نامی جرمن ادارے کے تعاون سے اتنی بجلی اب معمولی لاگت سے حاصل کرنا ممکن ہو گیا ہے۔

انیس الحق کے بقول اس اقدام سے ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں کمی ہو گی اور ان کی تیار کردہ ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی عالمی منڈیوں میں مقابلے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا۔ ایپٹما نے اپنے پنجاب آفس میں جرمن ادارے GIZ کے تعاون سے توانائی کی بچت کا ایک خصوصی سیل بھی قائم کر دیا ہے۔

انیس الحق نے بتایا کہ جرمن ماہرین کے تعاون سے ٹیکسٹائل ملوں کےلیے صنعتی اور شہری فضلے سے بجلی کی ماحول دوست تیاری کے ایک منصوبے پر بھی کام ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں مالی معاونت کے لیےKfW نامی جرمن مالیاتی ادارے سے رابطہ بھی کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں