پاکستانی پولیس نے ایک احمدی مسجد کو گرا دیا
28 اکتوبر 2019پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ضلع بہاول پورکی ایک تحصل حاصل پور کے ایک گاؤں میں واقع ایک قدیمی مسجد کو گرا دیا گیا ہے۔ حاصل پور کے گاؤں میں واقع مبارک مسجد ستر برس قبل تعمیر کی گئی تھی۔ مسجد گرانے کی جماعت احمدیہ نے تصدیق کر دی ہے۔
جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے سلیم الدین نے بتایا کہ مسجد کے گنبد کو خاص طور پر گرایا گیا کیونکہ اس کے نیچے امام اور دوسرے لوگ نماز ادا کیا کرتے تھے۔ سلیم کے مطابق پولیس کارروائی کے بعد اب مسجد ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے۔
سلیم الدین نے نیوز ایجنسی اے پی کو مزید بتایا کہ حکام کے مطابق یہ مسجد غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ سلیم الدین نے اس انتظامی موقف کو بے بنیاد اور لغو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سات دہائیوں کے بعد مقامی انتظامیہ کو مسجد کی غیر قانونی طور پر تعمیرکا پتہ چلا ہے۔ حکومت پاکستان یا پنجاب کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر احمدی برادری کے افراد نے تحریر کیا کہ حاصل پور کی مسجد کو نہ تو انتہا پسند مسلمانوں یا اعتدال پسند سنیوں نے گرایا ہے بلکہ اس مرتبہ پولیس نے ایک مسجد کو گرانے میں کردار ادا کیا۔ جماعت احمدیہ کے مطابق یہ ریاستی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی اقلیت یا طبقے کی عبادت گاہوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔
اس مسجد کو گرانے پر احمدیہ مسلم اقلیت نے شدید احتجاج کیا ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے کارنوں نے بھی اس عمل پر ناپسندیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔ ان کارکنوں کے مطابق کسی بھی اقلیت کی عبادت گاہ کی حفاظت کرنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
پاکستان میں احمدی مسلک کے تقریباً نصف ملین لوگ بستے ہیں۔ ان کو سن 1974 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو کے وزارت عظمیٰ کے دور میں غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔ اس وقت اس مسلک کے ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر پاکستان چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں آباد ہو چکے ہیں۔ احمدی لوگوں کے گھروں اور عبادت خانوں پر سنی اور انتہا پسند کئی مرتبہ حملے کر چکے ہیں۔
ع ح ⁄ ع ا (اے پی)