پاکستانی چیک پوسٹ پر درجنوں طالبان کا ایک اور خونریز حملہ
3 جولائی 2011صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ حملہ اتوار کو طلوع آفتاب سے پہلے کیا گیا۔ حملہ آور عسکریت پسند راکٹ لانچروں اور خودکار ہتھیاروں سے مسلح تھے۔ اس حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ طالبان شدت پسندوں کی طرف سے یہ حملہ صوبے کے بد امنی کے شکار علاقے شانگلہ میں کیا گیا۔ یہ جگہ وادی سوات کے قریب ہے، جہاں سن دو ہزار نو کے اوائل میں پاکستانی فوج نے ایک طویل آپریشن بھی کیا تھا۔ تب اس آپریشن کی تکمیل پر فوج کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ سوات کی پوری وادی کو شدت پسندوں سے پاک کر دیا گیا تھا۔
شانگلہ میں پولیس کے سربراہ جہانزیب خان نے اے ایف پی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں تصدیق کی کہ آج اس ضلع میں پولیس چیک پوسٹ پر کیے گئے حملے میں تین پولیس اہلکار اہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔ جہانزیب خان کے مطابق طالبان قریبی پہاڑوں سے اتر کر آئے اور الپوری کے علاقے میں چیک پوسٹ پر حملے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب بھی ہو گئے۔
پاکستان میں ملکی فوج کی طرف سے سن دو ہزار سات میں ملکی دارالحکومت اسلام آباد کی لال مسجد پر ایک بڑے آپریشن میں بہت سے شدت پسندوں کے خلاف خونریز کارروائی کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے مقامی طالبان کے پاکستان کے شہری اور قبائلی علاقوں میں مسلح حملوں اور بم دھماکوں میں تیزی آ چکی ہے۔ ان حملوں میں اب تک ساڑھے چار ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔
دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے ہاتھوں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان میں طالبان کی یہی کارروائیاں اور بھی زیادہ اور خونریز ہو چکی ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شامل شمس