1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پت جھڑ کا موسم ، الرجی کے خطرات

27 اکتوبر 2010

موسم خزاں سے پہلے ہونے والی سب سے عام الرجی Ragweed یا امبروشیا کی مرکب نسل کے دو پودوں سے پھیلتی ہے، جو اگست کے وسط سے لے کر اکتوبر کے اوائل تک ایک زیرہ دان سے دوسرے زیرہ دان تک منتقل کئے جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/PoLC
تصویر: dapd

عموماً الرجی اور Hey Fever کا تعلق موسم بہار اور خاص قسم کے درختوں کی وجہ سے انسانی جسم میں پائی جانے والی حساسیت سے ہوتا ہے- Hey Fever جسے تپ کاہی کہتے ہیں اور جو پودوں کے زردانے سے ہونے والی حساسیت سے ہوتا ہے، کی علامت ناک کی سوزش اور پھر تیز بخار ہوتا ہے-

تاہم الرجی محض بہار کی آمد کے وقت ہی نہیں ہوتی بلکہ موسمی الرجی خزاں کا موسم شروع ہونے سے کچھ عرصہ پہلے سے بھی حملہ آور ہو جاتی ہے- الرجی پیدا کرنے والے ’الرجنز‘ یا ایجنٹس گھاس اور درختوں سے ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں- نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ماہرین کے مطابق یہ ایجنٹس انسانوں کے ناک، کان، آنکھوں اور منہ میں داخل ہو کر جسم میں خاص طرح کے اثرات کا سبب بنتے ہیں۔ الرجنز کی مختلف اقسام ہوتی ہیں اور یہ مختلف اعضاء پر اثر انداز ہوتے ہیں-

Gesundheit Erkältung Frau nießt
ناک اور گلے کی خراش اور چھینکیں، الرجی کی عام علاماتتصویر: Fotolia/drubig-photo

موسم خزاں سے پہلے ہونے والی الرجی یورپ اور امریکہ میں بہت عام ہے- امیونولوجی اور دمے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ الرجی کی اس قسم کی علامات میں چھینکیں آنا، ناک سے پانی بہنا اور آنکھوں اور ناک میں خارش ہونا شامل ہیں- خزاں میں پھپھوندی کے نباتاتی تولیدی خلیے یا ذرے بھی فضا میں تیزی سے پھیلتے ہیں- الرجی اور دمے کے ماہرین کے مطابق خزاں کے موسم میں درختوں اور پودوں سے جھڑنے والے پتے پھپھوندی کے نباتاتی ذرات بہت وسیع علاقے میں بکھیر دیتے ہیں اور یہ ان لوگوں کے لئے بہت زیادہ پریشانی کا باعث بنتے ہیں جو الرجی کا شکار ہوتے ہیں- اس سے سانس کی گونا گوں بیماریاں پیدا ہو جاتی ہے-

ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ خزاں کے موسم کو وائرس کا موسم بھی کہا جاتا ہے- اس میں کھانسی اور نزلے زکام کا غلبہ رہتا ہے اور یہ ساری صورتحال اس لئے پیچیدہ ہو جاتی ہے کہ یہ تمام عارضے ایک ہی وقت میں حملہ آور ہوتے ہیں۔ یہ سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ علامات الرجی کی ہیں یا وائرل انفیکشن یعنی فلو کی۔

Jahreszeit Herbst Laub Blatt Herbstlaub Kastanien
خزاں میں ہر طرف نظر آنے والے مخصوص پتے اور خاص قسم کا چھلکوں والا بادامتصویر: Fotolia/Monika Adamczyk

ماہرین کا کہنا ہے کہ خزاں کے موسم میں الرجی اور وائرس سے بچنے کے لئے گھر میں بند رہنا بھی صحت کے لئے نقصان دہ ہے کیونکہ گھر کے اندر نمی کی کمی پائی جاتی ہے جس سے پھیپھڑوں اور ناک میں پائی جانے والی الرجی مزید خراب شکل اختیار کر سکتی ہے- ہوا میں نمی کی کمی، میوکس ممبرین یا وہ جھلی، جس سے منہ، ناک اور آنتوں کے اندر لعاب خارج ہوتا ہے، کو خشک کر دیتی ہے- اس طرح ان اعضاء میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے- دوسری جانب ٹھنڈی یخ اور خشک ہوا ناک کی اندرونی جھلی کے سوجنے کا سبب بنتی ہے، جس سے ناک میں گھٹن کا احساس بہت شدید ہو جاتا ہے اور تھوڑی دیر میں ناک بہنا شروع ہو جاتی ہے-

05.10.2010 DW-TV Fit und gesund Asthma
دمے کا مرض زیادہ بڑھ جائے تو سانس کی تکلیف دور کرنے کے لئے پمپ استعمال کرنا پڑتا ہے

خزاں کے موسم میں الرجی اور فلو سے بچنے کی ترکیب:

کمرے میں 35 سے 50 فیصد تک نمی ہونی چاہئے- اس لئے کہ عام گھروں اور دفتروں میں نمی کی عموعی شرح محض 16 فیصد ہوتی ہے- ماہرین کا مشورہ ہے کہ اس موسم میں کمرے میں نمی کو ناپنے والا آلہ، جسے ہائگرو میٹر بھی کہتے ہیں، استعمال کرنا چاہئے- نمی کی مطلوبہ شرح نہ ہو تو کمرے میں ’ہیو میڈیفائر‘ لگانا چاہئے- جن کمروں میں ہیٹر لگے ہوں، وہاں کسی گہرے پیالے میں پانی بھر کر رکھنے سے نمی پیدا ہوتی ہے- اس کے علاوہ گھروں کو گرد سے پاک رکھنے کی بھی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے-

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید