1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ

24 جنوری 2024

آٹھ فروری کو سکیورٹی کی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لیے فوج کی تعیناتی کے فیصلے کی منظوری نگران کابینہ نے دی۔ فوج کی تعیناتی کا فیصلہ حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/4bcnu
Pakistan Imran Khan Verhaftung Ausschreitungen Armee
تصویر: Aamir Qureshi/AFP

پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے موقع پر  امن وامان کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے فوج تعینات کرے گا. منگل کی شام نگراں وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حالیہ حملوں سے آٹھ فروری کے انتخابات کے انعقاد کو خطرہ لاحق ہونے سے متعلق خدشات کی وجہ سے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

 ماضی میں پولنگ اسٹیشنوں کے اندر فوج کی تعیناتی متنازعہ رہی ہے۔ کئی سیاسی رہنماؤں نے الزام لگایا کہ فوج سکیورٹی فراہم کرنے کے بجائے اپنی پسندیدہ پارٹی کی مدد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔  فوج اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

Pakistan Wahlen in neu zusammengeschlossenen Bezirken in Khyber pakhtunkhwa
ماضی میں ہولینگ اسٹیشںوں کے اندر فوج کی تعیناتی کی مخالفت کی جاتی رہی ہےتصویر: DW/F. Khan

اس بیان کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت کابینہ نے پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے فوج اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی منظوری دی، ''یہ دستے پولنگ اسٹیشنوں اور حساس علاقوں میں ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔‘‘ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششیں کرنے والے  شدت پسندوں کے حملوں نے سیاسی رہنماؤں میں اس تشویش کو اجاگر کیا ہے کہ اس طرح کے تشدد سے انتخابات کے پرامن انعقاد کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ انتخابات میں بھی سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں لاکھوں فوجیوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ اس وقت کے فاتح عمران خان کے مخالفین اور کئی تجزیہ کاروں نے الزام لگایا کہ فوجیوں کی طرف سے ووٹوں میں دھاندلی نے خان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا، جس کی فوج نے تردید کی تھی۔

Pakistan Terror l Explosionen in Kabal im April 2023
پاکستان میں حالیہ دنوں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہےتصویر: Naveed Ali/AP/picture alliance

جرنیلوں اور اپنی پارٹی کے درمیاں جھگڑے کے بعد عمران خان اب جیل میں ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملکی طاقتور فوج عمران خان سے راہیں جدا کرانے کے بعد نواز  شریف کی پشت پناہی  کر رہی ہے۔ فوج ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور کہتی ہے کہ وہ غیر سیاسی ہے۔

 آٹھ فروری کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کو تاریخی مہنگائی اور غیر مستحکم روپے کی کرنسی سے نبردآزما 350 بلین ڈالر کی معیشت کو بحال کرنے کا ٹاسک درپیش ہوگا۔

ش ر⁄ ع ب (روئٹرز)