پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
24 جنوری 2024پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے موقع پر امن وامان کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے فوج تعینات کرے گا. منگل کی شام نگراں وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حالیہ حملوں سے آٹھ فروری کے انتخابات کے انعقاد کو خطرہ لاحق ہونے سے متعلق خدشات کی وجہ سے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔
ماضی میں پولنگ اسٹیشنوں کے اندر فوج کی تعیناتی متنازعہ رہی ہے۔ کئی سیاسی رہنماؤں نے الزام لگایا کہ فوج سکیورٹی فراہم کرنے کے بجائے اپنی پسندیدہ پارٹی کی مدد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ فوج اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
اس بیان کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت کابینہ نے پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے فوج اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی منظوری دی، ''یہ دستے پولنگ اسٹیشنوں اور حساس علاقوں میں ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔‘‘ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششیں کرنے والے شدت پسندوں کے حملوں نے سیاسی رہنماؤں میں اس تشویش کو اجاگر کیا ہے کہ اس طرح کے تشدد سے انتخابات کے پرامن انعقاد کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ انتخابات میں بھی سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ملک بھر میں لاکھوں فوجیوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ اس وقت کے فاتح عمران خان کے مخالفین اور کئی تجزیہ کاروں نے الزام لگایا کہ فوجیوں کی طرف سے ووٹوں میں دھاندلی نے خان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا، جس کی فوج نے تردید کی تھی۔
جرنیلوں اور اپنی پارٹی کے درمیاں جھگڑے کے بعد عمران خان اب جیل میں ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملکی طاقتور فوج عمران خان سے راہیں جدا کرانے کے بعد نواز شریف کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ فوج ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور کہتی ہے کہ وہ غیر سیاسی ہے۔
آٹھ فروری کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کو تاریخی مہنگائی اور غیر مستحکم روپے کی کرنسی سے نبردآزما 350 بلین ڈالر کی معیشت کو بحال کرنے کا ٹاسک درپیش ہوگا۔
ش ر⁄ ع ب (روئٹرز)