1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرنٹنگ پریس کا ارتقا

2 مئی 2021

پرنٹنگ کو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ایجادات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر پرنٹنگ پریس ایجاد نہ ہوتا، تو انسانی تہذیب موجودہ سطح سے کہیں پیچھے ہوتی۔ آئیے آج اس کا ارتقا دیکھیں۔

https://p.dw.com/p/3srAe
Rekonstruierte Druckerwerkstatt von Johannes Gutenberg mit Druckerpresse
تصویر: Imago/epd/A. Enderlein

پرنٹنگ، یعنی تحریری مواد کی بہت سی نقلیں تیار کرنا، انسان کا بہت پرانا خواب تھا۔ چین میں سن 1040 کے قریب چکنی مٹی سے 'موویبل ٹائپ‘ طریقہ کار کے تحت حروف بنائے جاتے تھے، جن سے مہر کی طرز پر الفاظ چھاپے جاتے تھے۔ یہ خیال مشرقی دنیا میں تو مقبول نہ ہوا، تاہم چار صدیوں بعد اسی خیالیے کو استعمال کرتے ہوئے جرمن شہر مائنز میں رہنے والے ہنرمند ژوہانیس گٹنبرگ نے اپنی دکان قائم کی۔ اسی چھاپے خانے کو یورپی انقلاب کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ گٹن برگ کے پرنٹنگ پریس میں سکریو پریس طریقہ کار استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ طریقہ اتنا موثر تھا کہ ساڑھے تین صدیوں تک لگ بھگ ویسا ہی چلتا رہا۔

گاڑیوں کا ارتقا کیسے ہوا؟

یورپ میں 'موویبل ٹائپ‘ پرنٹنگ پریس کو ابتدا ہی سے ایک غیرمعمولی ارتقا کا سامنا رہا ہے، تاہم اس میں سب سے زیادہ تیزی انیسویں صدی کے بعد آئی اور اس کی وجہ تھی صنعتی انقلاب۔

چین میں چکنی مٹی کے حروف سے گٹن برگ کے کارخانے تک اور پھر اخبارات اور مجلوں کی ہزاروں نقول کی تیاری تک، پرنٹنگ ٹیکنالوجی نے الفاظ کو معنی سے بھی زیادہ اہم بنا دیا۔ اور پرٹنگ پریس کی طلب کا عالم یہ تھا کہ موجدوں اور انجینیئروں نے نت نئے طریقہ کار استعمال کر کے اسے جدت دیتے چلے گئے۔موسیقی کا ارتقا

Johannes Gutenberg Museum Druckpresse bewegliche Letter
گوٹنبرگ میوزیم میں رکھے نوادرات۔تصویر: Imago/epd/A. Enderlein

گٹن برگ کا کارخانہ

کوئی کب کہہ سکتا تھاکہ مائنز شہر میں آنے والے زائرین کو علاقائی ثقافتی آئنے بنا کر بیچنے والا گوٹن برگ، ایک ایسی مشین ایجاد کر دے گا، جو تاریخ اور ثقافت کا دھارا ہمیشہ کے لیے موڑ دے گی۔

مائنز شہرکے گوٹن برگ ہی کے نام سے قائم میوزیم میں اب بھی گوٹن برگ کارخانے میں استعمال ہونے والے کچھ پرزے موجود ہیں، جن میں سیاہی کی گیندیں اور چھپائی والی لکڑی کی شیٹ شامل ہے۔ تاہم ایسا نہیں تھا کہ گٹن برگ کی مشین کوئی بھی استعمال کر لینا۔ اس مشین کے استعمال کے لیے بھی ایک خاص مہارت اور ہنر درکار تھا۔

کائنات کا ارتقا؟ عظیم دھماکے سے عظیم اور تاریک انجماد تک

لکڑی کی جگہ دھات

سن اٹھارہ سو میں پرنٹنگ کے لیے راج لکڑی کی شیٹس کو آہنی شیٹس سے بدل دیا گیا۔ آئرلینڈ میں بننے والی یہ آہنی شیٹ والی مشین گو کہ گوٹن برگ کے کارخانے سے کہیں زیادہ پیچیدہ مگر مربوط تھی، مگر یہ پرانی مشین کے مقابلے میں استعمال میں آسان تھی۔ اس مشین کو دیکھ کر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ 1439 میں گوٹن برگ کے کارخانے سے 1800 میں قائم اس آئرش کارخانے تک پرنٹنگ کے شعبے میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں آئی۔

یومِ نسواں، دن کا ارتقا اور حقوق کا حصول

Deutschland Ausstellung Gutenberg Museum Mainz
گوٹنبرگ میوزیم میں کتابوں کی پرنٹنگ اس طرح ہوتی تھی۔تصویر: picture-alliance/akg-images

میرگنتھالر کی لینوٹائپ مشین

انیسویں صدی کے آخر میں 'گوٹن برگ ثانی‘ اوٹمار میرگنتھالیر نے لینوٹائپ پرنٹنگ مشین ایجاد کی۔ اس مشین میں ہاتھ سے حروف جوڑ کر ایک لفظ بنانے کا پورا عمل بائی پاس کر دیا گیا۔ اس طرح پرنٹر کو کسی کی بورڈ کی طرح استعمال کیا جانے لگا اور اس سے تیز رفتار پرنٹنگ کی راہ ہم وار ہو گئی۔1871 میں رچرڈ مارچ ہو کے گردشی پریس نے پرنٹنگ کے عمل کو کئی گنا تیز کر دیا۔

جدید پرنٹنگ فیکٹریاں

گوٹن برگ کے پرنٹنگ کارخانے کے مقابلے میں اس پرنٹنگ کے شعبے میں وسیع تر تبدیلیاں ہو چکی ہیں لیکن بنیادی اصول وہی ہے۔ اب یہ مشینیں خودکار ہیں اور ان کا حجم بھی کارکردگی کے اعتبار سے ماضی کے کارخانوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اب رولر اور کمپوٹرائزڈ نظام سے جڑے آہنی پرزے مشین کا حصہ ہوتے ہیں، جن کی رفتار غیرمعمولی ہوتی ہے۔

عاطف توقیر/ ک م