1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پولینڈ پر گرنے والا میزائل غالباً یوکرین سے داغا گیا تھا'

17 نومبر 2022

نیٹو اور اس کے رکن پولینڈ کے صدر دونوں کا کہنا ہے کہ پولش علاقے میں گرنے والا میزائل، جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے، غیر ارادی تھا اور غالباً پڑوسی ملک یوکرین سے داغا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4JdMm
Polen Przewodow | Raketeneinschlag
تصویر: UGC via REUTERS

منگل کے روز یوکرین پر جس وقت روس کی جانب سے میزائل حملے ہو رہے تھے، اسی دوران ایک میزائل پولینڈ میں بھی گرا، جس میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بالی میں جی 20 کی میٹنگ کے دوران نیٹو کے رکن ممالک کے سربراہوں نے صورت حال پر غور کرنے کے لیے ہنگامی میٹنگ کی۔

پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا کا کہنا تھا کہ "یوکرین کی دفاعی فورسز مختلف سمتوں میں اپنے میزائل داغ رہی ہے اور اس بات کا کافی زیادہ امکان ہے کہ ان میں سے کوئی ایک میزائل بدقسمتی سے پولینڈ کی سرزمین پر آگرا ہو۔"

انہوں نے مزید کہا، "یہ کوئی تشویش ناک بات نہیں ہے، بلاشبہ ایسی کوئی بات نہیں، جس سے کہا جاسکے کہ یہ پولینڈ پر کوئی ارادتاً حملہ تھا۔"

نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے برسلز میں 30 ملکی فوجی اتحاد کی میٹنگ سے خطاب کے دوران پولش حکومت کی ابتدائی تفتیش کے نتائج کی تائید کی۔

یوکرین کو اب تک کس ملک نے کتنے ہتھیار مہیا کیے؟

انہوں نے کہا، "اس بات کا زیادہ امکان یہ کہ یہ یوکرین کا کوئی فضائی دفاعی میزائل رہا ہوگا۔" انہوں نے تاہم کہا کہ اس کے لیے اصل ذمہ دار روس ہے کیونکہ اس نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔

نیٹو کے سکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ اس بات کا زیادہ امکان  ہے کہ یہ یوکرین کا کوئی فضائی دفاعی میزائل رہا ہوگا
نیٹو کے سکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ یہ یوکرین کا کوئی فضائی دفاعی میزائل رہا ہوگاتصویر: John Thys/AFP/Getty Images

یوکرینی صدر زیلنسکی کا بیان

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی  نے تاہم نیٹو اور پولش صدر کے خیالات سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ روس کی کارستانی ہے۔

زیلنسکی نے ٹیلی ویژن پر نشر اپنے ایک بیا ن میں کہا،"مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ہمارا میزائل نہیں تھا۔ اپنی فوج کی رپورٹوں کی بنیاد پر میں یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ روسی میزائل تھا۔"

یوکرینی صدر نے کہا کہ اس کی سرحد سے چھ کلومیٹر دور پرزیوڈو میں ایک کھیت پر گرنے والے میزائل کی تفتیش میں یوکرین کو بھی شامل ہونے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے بعد میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، اپنے اعلیٰ کمانڈروں کی رپورٹ کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ "یہ نہ تو ہمارا میزائل تھا اور نہ ہی ہم نے میزائل حملہ کیا تھا۔"

زیلنسکی نے کہا، "خدا نہ کرے، یوکرین کے فضائی دفاع کی وجہ سے کوئی ایک بھی شخص ہلاک ہو، اگر ایسا ہوا تو ہم معذرت کریں گے لیکن اس سے قبل تفتیش ضروری ہے اور ہمیں ڈیٹا تک رسائی چاہئے۔"

انہوں نے میزائل حملے کو جنگ میں ایک بہت واضح اضافہ قرار دیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ روس نے پولینڈ کو نشانہ بنایا ہے تو نیٹو بھی اس جنگ میں شامل ہو سکتا ہے۔

روس جنگی مقاصد میں ناکام جبکہ یوکرین کامیاب ہو رہا ہے،بلنکن

میزائل حملے کے بعد پولینڈ اور نیٹو کے تجزیے سے قبل امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا تھا کہ یہ میزائل غالباً روس نے داغا تھا۔ انہوں نے تاہم یہ بھی کہا تھا کہ،"میں یقینی طورپر فی الحال یہ نہیں کہہ سکتا کہ دراصل ہوا کیا تھا۔"

دریں اثنا روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ پولینڈ میں گرنے والے میزائل میں ماسکو کا ہاتھ نہیں ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید