پولیو مہم کے خلاف سازش، مشتبہ افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز
23 اپریل 2019پیر کو پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ کے شہر پشاور کے شہریوں میں شدید غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی۔ پولیو کے قطروں کے باعث بچوں کے بے ہوش ہو جانے کی جھوٹی خبر پر ناراض والدین نے ایک ہسپتال کو آگ لگانے کی کوشش کی اور پولیو ورکرز کو کچھ دیر یرغمال بنا کر رکھا۔ پولیو کے معاملے پر پاکستان کے وزیر اعظم کے ترجمان بابر بن عطا نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا،’’ بارہ افراد کے خلاف سازش کرنے کے جرم میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اب ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘‘
بابر بن عطا کا مزید کہنا تھا کہ اس کا آغاز دراصل تب ہوا جب ایک ایسے اسکول میں پولیو قطرے پلائے جا رہے تھے جو کافی عرصے سے اس کی اجازت نہیں دے رہا تھا۔ ایک استاد نے طالب علموں کو کہا کہ وہ بیمار ہونے کا ڈرامہ کریں اور وہ انہیں ہسپتال لے گیا۔
بائیس اپریل کو شروع ہونے والی تین روزہ مہم میں ملک کے 39 ملین بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جانا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں اب بھی پولیو وائرس بچوں کو متاثر کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان میں پولیو مہم پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس مہم کے باعث پولیو کے کیسز میں کمی آئی ہے۔ 2014ء میں پولیو کے 306 جب کہ 2018ء میں پولیو کے صرف بارہ کیس ریکارڈ کیے گئے تھے۔
پاکستان میں عسکریت پسندوں نے کئی پولیو ٹیم کے کارکنان اور ان کی حفاظت کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں کو قتل کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق پولیو کے قطرے مسلمانوں کی نسل کو آگے بڑھنے سے روکنے کی ایک سازش ہے۔
ب ج/ ع ا (ڈی پی اے)