پوٹن کی جارحیت، جرمنی نے اپنی اسلحے کی پالیسی تبدیل کر دی
28 فروری 2022یوکرائن میں فوج کشی کے چوتھے دن جرمن چانسلر اولاف شولس نے ملکی پارلیمنٹ سے خطاب کیا اور اس میں انہوں نے یوکرائن کے فوجیوں کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کے حکومتی فیصلے کے مختلف پہلووں پر اظہارِ خیال کیا۔ پارلیمنٹ میں شولس نے واضح کیا کہ ایسا یوکرائن کو جس مشکل گھڑی کا سامنا ہے، اس کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب جرمن حکومت نے دفاع کے لیے مغربی دفاعی اتحاد کی حد میں دو فیصد زیادہ سرمایہ کاری کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ملکی فوج کے لیے قائم خصوصی فنڈ کے لیے ایک سو بلین ڈالر مختص کر دیے گئے ہیں۔
یوکرائن میں پھنسے طلبہ کی واپسی کے لیے بھارتی وزراء کا خصوصی وفد یورپ روانہ
پوٹن کی جارحیت
جرمن چانسلر نے اپنی تقریر کہا کہ روسی صدر پوٹن کی شروع کردہ جارحیت کا جواب اور کسی صورت میں نہیں دیا جا سکتا تھا۔ ان کا شارہ یوکرائن کے لیے جرمن ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر نے خود سے جنگ کا انتخاب کیا ہے اور یہ روسی عوام کی منشا نہیں تھی لہذا یہ واضح کرنا اشد ضروری ہے کہ یہ روس کی نہیں بلکہ صرف پوٹن کی جنگ ہے۔
یوکرائن کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان جرمن حکومت نے ہفتہ چھبیس فروری کو کیا تھا۔ اس اعلان میں ایک ہزار ٹینک شکن ہتھیار اور پانچ سو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔
اس کے علاوہ نیدرلینڈز اور ایسٹونیا نے بھی برلن حکومت سے اجازت طلب کی ہے کہ ان کے پاس جو جرمن ہتھیار ہیں، انہیں بھی یوکرائن کو فراہم کر دیا جائے۔ ماضی میں جرمن حکومت ایسی اجازت دینے سے انکار کرتی رہی ہے۔
ایٹمی جنگ کا خطرہ: کونسے ممالک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں؟
جرمنی پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت کیوں؟
جرمن پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرائن پر حملہ کر کے صرف اس ملک کو عالمی نقشے سے مٹانے کی کوشش نہیں کر رہا بلکہ یہ یورپی سکیورٹی کے ڈھانچے کو بھی تباہ کرنے کی ایک کوشش ہے جو ہلسنکی معاہدے کے تحت کئی برسوں سے استوار ہے۔ جرمن چانسلر نے واشگاف انداز میں کہا کہ اس مشکل وقت میں جرمنی پوری طرح یوکرائن کے ساتھ کھڑا ہے۔
اپنی اس تقریر میں انہوں نے کہا کہ روس یورپ میں اپنی مرضی کا ایک نیا سکیورٹی آرڈر متعارف کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس تناظر میں شولس کے مطابق امن کے دفاع میں وہ اکیلے نہیں ہیں اور اس خطرے سے اب یا مستقبل قریب میں نمٹا ازحد ضروری ہے۔
روسی صدر کا ’جوہری ہتھیاروں‘ کو خصوصی الرٹ پر رکھنے کا حکم
جرمن چانسلر کے مطابق ان کے ملک نے سیاست کے حوالے سے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا ہے اور اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے جب تک یورپ کی سلامتی کو استحکام نہیں دے لیتے۔
ع ح / ع ب (ڈی پی اے،روئٹرز)