1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن کی جارحیت، جرمنی نے اپنی اسلحے کی پالیسی تبدیل کر دی

28 فروری 2022

روس کی یوکرائن میں فوج کشی کے بعد جرمنی نے اپنی ہتھیاروں کی پالیسی کو بدل دیا ہے۔ جرمن چانسلر کے مطابق ایسا مشکل وقت میں یوکرائن کی حمایت و مدد کے لیے کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/47i4J
Lithuania Holds 2018 NATO Thunder Storm Military Exercises
تصویر: Getty Images

یوکرائن میں فوج کشی کے چوتھے دن جرمن چانسلر اولاف شولس نے ملکی پارلیمنٹ سے خطاب کیا اور اس میں انہوں نے یوکرائن کے فوجیوں کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کے حکومتی فیصلے کے مختلف پہلووں پر اظہارِ خیال کیا۔ پارلیمنٹ میں شولس نے واضح کیا کہ ایسا یوکرائن کو جس مشکل گھڑی کا سامنا ہے، اس کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

دوسری جانب جرمن حکومت نے دفاع کے لیے مغربی دفاعی اتحاد کی حد میں دو فیصد زیادہ سرمایہ کاری کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ملکی فوج کے لیے قائم خصوصی فنڈ کے لیے ایک سو بلین ڈالر مختص  کر دیے گئے ہیں۔

یوکرائن میں پھنسے طلبہ کی واپسی کے لیے بھارتی وزراء کا خصوصی وفد یورپ روانہ

پوٹن کی جارحیت

جرمن چانسلر نے اپنی تقریر کہا کہ روسی صدر پوٹن کی شروع کردہ جارحیت کا جواب اور کسی صورت میں نہیں دیا جا سکتا تھا۔ ان کا شارہ یوکرائن کے لیے جرمن ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق تھا۔

Berlin | Sondersitzung des Bundestags zur Ukraine Krise - Olaf Scholz
جرمن چانسلر اولاف شولس ملکی پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئےتصویر: /Bildgehege/imago images

انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر نے خود سے جنگ کا انتخاب کیا ہے اور یہ روسی عوام کی منشا نہیں تھی لہذا یہ واضح کرنا اشد ضروری ہے کہ یہ روس کی نہیں بلکہ صرف پوٹن کی جنگ ہے۔

یوکرائن کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان جرمن حکومت نے ہفتہ چھبیس فروری کو کیا تھا۔ اس اعلان میں ایک ہزار ٹینک شکن ہتھیار اور پانچ سو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ نیدرلینڈز اور ایسٹونیا نے بھی برلن حکومت سے اجازت طلب کی ہے کہ ان کے پاس جو جرمن ہتھیار ہیں، انہیں بھی یوکرائن کو فراہم کر دیا جائے۔ ماضی میں جرمن حکومت ایسی اجازت دینے سے انکار کرتی رہی ہے۔

ایٹمی جنگ کا خطرہ: کونسے ممالک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں؟

جرمنی پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت کیوں؟

جرمن پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرائن پر حملہ کر کے صرف اس ملک کو عالمی نقشے سے مٹانے کی کوشش نہیں کر رہا بلکہ یہ یورپی سکیورٹی کے ڈھانچے کو بھی تباہ کرنے کی ایک کوشش ہے جو ہلسنکی معاہدے کے تحت کئی برسوں سے استوار ہے۔ جرمن چانسلر نے واشگاف انداز میں کہا کہ اس مشکل وقت میں جرمنی پوری طرح یوکرائن کے ساتھ کھڑا ہے۔

Berlin | Sondersitzung des Bundestags zum Krieg in der Ukraine - Olaf Scholz
جرمن پارلیمنٹ کا اندرونی منظرتصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

اپنی اس تقریر میں انہوں نے کہا کہ روس یورپ میں اپنی مرضی کا ایک نیا سکیورٹی آرڈر متعارف کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس تناظر میں شولس کے مطابق امن کے دفاع میں وہ اکیلے نہیں ہیں اور اس خطرے سے اب یا مستقبل قریب میں نمٹا ازحد ضروری ہے۔

روسی صدر کا ’جوہری ہتھیاروں‘ کو خصوصی الرٹ پر رکھنے کا حکم

جرمن چانسلر کے مطابق ان کے ملک نے سیاست کے حوالے سے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا ہے اور اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے جب تک یورپ کی سلامتی کو استحکام نہیں دے لیتے۔

ع ح / ع ب (ڈی پی اے،روئٹرز)