پکتیکا میں طالبان کا بڑا حملہ ناکام
30 اکتوبر 2010مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے پاکستان کی سرحد سے ملحق ایک فوجی پوسٹ پر ہفتے کو یہ حملہ کیا تھا۔ یہ پوسٹ شمالی وزیرستان سے متصل افغان صوبے پکتیکا کے ضلع برمل میں واقع ہے۔
بیان کے مطابق طالبان نے اس پوسٹ پر مختلف اطراف سے راکٹ، دستی بم اور مارٹر گولے داغے اور جدید خودکار ہتھیاروں سے مسلسل فائرنگ کرتے رہے، جس کے نتیجے میں بین الاقوامی حفاظتی امن فورس آئی سیف کے پانچ اہلکار زخمی ہوئے۔ اس حملے کے جواب میں اتحادی افواج کی جانب سے فضائی مدد منگوائی گئی، جس نے طالبان کے ٹھکانوں پر گولہ باری کرکے انہیں پسپا ہونے پر مجبور کیا۔
افغان فوج کے ایک جنرل زمرئی کے بقول کم از کم 15 عکسریت پسندوں کی لاشیں حملے کے مقام پر پڑی ہوئی دیکھی گئی ہیں۔ دوسری طرف طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ کامیاب رہا، اس میں افغان اور غیر ملکی فوج کے بہت سے اہلکار مارے گئے اور چھ چیک پوسٹیں مکمل طور پر تباہ کردی گئیں۔ انہوں نے اپنے آٹھ ساتھیوں کی ہلاکت تسلیم کی۔
نیٹو کا کہنا ہے کہ طالبان کا یہ حملہ مکمل طور پر ناکام رہا۔ بتایا جارہا ہے کہ زخمی ہونے والے فوجی بدستور حملہ آوروں سے لڑتے رہے اور کوئی بھی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔ حملے کے مقام کے پیش نظر یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ حملہ آوروں میں سے بیشتر شمالی وزیرستان سے، جو طالبان کا ایک مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے، پکتیکا میں داخل ہوئے تھے۔
پکتیکا کا شمار افغانستان کے 34 صوبوں میں سے ان چند میں ہوتا ہے، جہاں اب بھی کابل حکومت کی عملداری نہ ہونے کے برابر ہے۔ حالیہ عرصے میں یہاں گوریلا کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ ماہ بھی پکتیکا میں پانچ خودکش حملہ آوروں نے ایک فوجی پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام رہے تھے۔
افغانستان میں طالبان کے حکومت کے خاتمے کو دس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود امن وامان کی ناقص صورتحال امریکی صدر باراک اوباما کی ’’افغان جنگ کی حکمت عملی ‘‘ پر کافی حد تک اثر انداز ہوسکتی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما رواں سال دسمبر میں ’’وار سٹریٹیجی‘‘ پر نظر ثانی کریں گے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ