پھیپھڑےکا سرطان اور نئی زود اثر دوا
16 جون 2010حالیہ تحقیق کینسر ریسرچ یوکے نامی ادارے کے تحت کی گئی ہے۔ اس ادارے کا دعویٰ ہے کہ یہ نئی دوا بالخصوص سرطان کے ان مریضوں کے لئے امید کی کرن ہے جن کا مرض آخری مراحل میں ہو اور جو کیمو تھراپی سے تنگ آچکے ہوں۔ کینسر ریسرچ یوکے کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کینسر کے عارضے میں مبتلا لگ بھگ چالیس ہزار افراد میں سے نصف کا مرض کیموتھراپی کے قابل نہیں۔
امریکہ میں منعقدہ کینسر سے متعلق کانفرنس میں اس تحقیق کے نتائج بیان کئے گئے۔ پھیپڑوں کے سرطان میں مبتلا لگ بھگ سات سو مرد و خواتین، جن کی عمریں ستر سال سے زائد تھیں، انہیں اس دوا کی آزمائشی خوراک دی گئی تھی۔ بارہ ماہ کے علاج کے بعد پندرہ فیصد خواتین زندہ رہیں اور ان کے جسم میں کینسر مزید نہیں پھیلا۔ اس نئی دریافت کو اس لئے بھی خوش آئند تصور کیا جارہا ہے کہ اس سے پھیپڑوں کے سرطان میں مبتلا ان مریضوں کو زیادہ افاقہ ہوسکتا ہے جن کے پاس اور کوئی چارہ نہیں۔ erlotinib نامی یہ دوا کینسر سے متاثرہ خلیوں کے بڑھنے کے عمل کو روکتی ہے۔
سرطان کے بڑھتے ہوئے خطرے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق 2030ء تک سرطان کے باعث مرنے والوں کی تعداد تیرہ ملین تک پہنچ جائے گی۔ البتہ 1990ء سے 2006ء کے دوران سرطان کے باعث مردوں میں اموات کی شرح چالیس فیصد کم ہوئی تھی۔ اس کی وجہ سگریٹ نوشی کے سبب پھیلنے والے سرطان کے مرض میں کمی تھی۔
کینسر ریسرچ یوکے میں تحقیقی دستے کے نگراں، یونیورسٹی کالج لندن کینسر انسٹیٹیوٹ کے سینئر لیکچرر ڈاکٹر سیو مینگ لی نے بتایا کہ فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس دوا کے زیادہ اچھے اثرات محض خواتین پر کیوں ہوئے۔کینسر ریسرچ یوکے میں طبی تجربات کے شعبے کے ڈائریکٹر کیٹ لاؤ کا کہنا ہے کہ اس نئی تحقیق سے واضح ہوگیا ہے کہ کس کو اس دوا سے افاقہ ہوسکتا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ دوا ان افراد کو تجویز کی جانی چاہیے جن کے پھیپڑوں میں کینسر سے متاثرہ ایسے خلئے پائے جاتے ہوں جو فرسٹ لائن کیموتھراپی کے لئے موضوع نہیں۔
رواں ماہ ہی شکاگو میں امریکن سوسائٹی آف کلینیکل اونکولوجی کے سالانہ اجلاس میں سرطان کو جاننے کے ضمن میں کی گئی پیشرفت کو سراہا گیا۔ اس تنظیم کے صدر ڈگلس بلینے کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے کے دوران سرطان کے پیچیدہ طرز عمل کو سمجھنے میں پیشرفت ہوئی اور نتیجہ میں زیادہ مؤثر دوا کی تیاری کی راہ ہموار ہورہی ہے۔ اس اجلاس میں سرطان پر قابو پانے کے مختلف نظریے پیش کئے گئے جن میں سب سے دلچسپ یہ ہے کہ بجائے اس کے کہ یہ کام کیموتھراپی کے عمل سے کیا جائےجسم کے مدافعاتی نظام سے ہی کینسر کے خاتمے کا کام لیا جانا چاہیے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان