پی ٹی آئی قیادت پر الزامات، عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑ دی
1 اگست 2017عائشہ گلالئی کے نام سے منسوب ایک فیس بک پیج پر لکھا گیا،’’ عمران خان کے غیر اخلاقی رویے اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی پرویز خٹک سمیت خان کے ہراول دستے کی مالی بد عنوانیوں کے باعث جو پی ٹی آئی کارکنان کو ’چھوٹے ورکرز‘ سمجھتے ہیں، ممبر قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا ہے۔‘‘
اس سوشل میڈیا پیغام کے بعد پاکستان کے مختلف نیوز چینلز نے بھی یہ خبر نشر کی کہ عائشہ گلالئی نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ دیا ہے اور عمران خان پر ’غیر اخلاقی رویے‘ کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ پاکستانی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں خود عائشہ گلالئی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں اخلاقی قدریں گر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بہت زیادہ کرپشن میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل پی ٹی آئی کی سابق رکن ناز بلوچ نے بھی اس سیاسی جماعت کو چھوڑ دیا تھا۔ ناز بلوچ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا،’’ میں ذاتی طور پر عمران خان کی عزت کرتی ہوں اس لیے ان کے کردار کے حوالے سے کوئی بات نہیں کروں گی۔ میرا اعتراض پارٹی میں خواتین کی نمائندگی کے حوالے سے تھا۔‘‘
ناز بلوچ نے کہا کہ میں نے سات سالوں تک پی ٹی آئی میں محنت سے کام کیا لیکن جب میں نے یہ سیاسی جماعت چھوڑی تو فواد چوہدری جیسے افراد جنھوں نے کئی سیاسی جماعتیں تبدیل کی ہیں اور کچھ عرصہ قبل ہی وہ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں، نے میرے بارے میں کہا کہ ناز بلوچ تو ایک عام سی کارکن تھیں۔
ناز بلوچ اپنی گفتگو میں کافی نالاں نظر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ محنت اور جدو جہد کرنے کے باوجود صرف چند لوگوں کے پسندیدہ افراد کو آگے لایا جاتا ہے۔ ناز بلوچ نے اس بات پر بھی اعتراض کیا کہ پی ٹی آئی کے جلسوں میں بھی خواتین کو تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی ایک کارکن عاصمہ راشد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ بحیثیت پارٹی ورکر بہت خوش ہیں اور سمجھتی ہیں کہ سیاسی جماعت میں خواتین کو کافی نمائندگی دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک بہت بڑی سیاسی جماعت ہے اور اس میں بہت سے لوگ آتے جاتے ہیں، یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا،’’ پی ٹی آئی میں خواتین کی عزت نہ کرنے کے الزام کی تردید کرتا ہوں۔‘‘
کئی سالوں سے میڈیا سے وابستہ ناصرہ زبیری نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو کوبتایا،’’ اس وقت پاکستان میں سیاسی ماحول بہت گرم ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہر بیان کو احتیاط سے دیکھا جائے۔‘‘
میڈیا اطلاعات کے مطابق عائشہ گلالئی کو پاکستان مسلم لیگ نون میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔ اس خاتون ایم این اے کے بیان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں کہا ہے،’’عائشہ گلالئی کے انکشافات کی تحقیقات کروائی جائے۔‘‘