پیرس میں چاقو سے حملے، کئی زخمی
28 ستمبر 2020فرانسیسی دارالحکومت میں جمعہ پچیس ستمبر کو چاقو سے حملے ایک طنزیہ میگزین شارلی ایبدو کے سابقہ دفتر کے قریب کیے گئے۔ ان حملوں میں جو چار افراد زخمی ہوئے ہیں، ان میں دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ ان حملوں کے شبے میں ایک شخص کو گرفتار کرنے کا بھی بتایا گیا ہے۔ اس شخص کے قبضے سے بلیڈ اور حملے کے مقام پر ایک مشتبہ پیکج بھی پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
چاقو سے یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب میگزین شارلی ایبدو کے دفتر پر جنوری سن 2015 کے حملوں کے ملزمان کے مقدمے کی شروعات ہونے جا رہی ہے۔
پونے چھ برس قبل کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے میں ایک درجن انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ اس مقدمے میں ایک خاتون سمیت تیرہ افراد کے خلاف استغاثہ نے فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔ ان افراد پر دفتر پر حملہ کرنے والوں کی معاونت اور سامان بشمول کاریں فراہم کرنے کے الزامات عائد ہیں۔
مزید پڑھیے: شارلی ایبدو میں پیغمبراسلام کے متنازعہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت
پیرس کی پولیس نے حملے کے مقام کے سارے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے کر عام نقل و حرکت کو بند کر دیا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے عام شہریوں کو واردات کے مقام سے دور رہنے کی تنبیہہ کی ہے۔ اس علاقے میں سٹی میٹرو کی سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔ ابھی تک آج پچیس ستمبر کے حملے کی ٹھوس وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں۔
فرانسیسی دفترِ استغاثہ اس پرتشدد واقعے کی تفتیش دہشت گردی کے تناظر میں کر رہی ہے۔ ایک مشتبہ پیکج کے علاوہ کوئی بارودی مواد دستیاب نہیں ہوا ہے۔ جو بلیڈ یا تیز دار آلہ واردات کے مقام سے ملا ہے، اس کے حوالے سی ایک پولیس اہلکار نے شناخت مخفی رکھتے ہوئے اسے مشیٹے یا بڑی جسامت کا چاقو اور دوسرے پولیس اہلکار نے گوشت کاٹنے والی چھری قرار دی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس حملے کے پس پردہ کوئی بڑا گروپ متحرک ہونے کا امکان کم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پیغمبر اسلام کے خاکوں کا مقابلہ، ڈچ سیاستدان کا منصوبہ بحال
پیرس میں جمعے کے حملے کی اطلاع ملتے ہی فرانسیسی وزیر اعظم ژاں کاسٹے نے شمالی پیرس کا دورہ مختصر کر دیا ہے۔ دوسری جانب ایسا بھی خیال کیا جاتا ہے کہ حکومتی تادیبی اقدامات کے باوجود پیرس میں اندرونِ خانہ گہری بے چینی اور بے سکونی پائی جاتی ہے۔
رواں مہینے کے شروع میں شارلی ایبدو میگزین کی انتظامیہ نے پیغمبر اسلام کے ناپسندیدہ کارٹونز دوبارہ شائع کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ جنوری سن 2015 میں شارلی ایبدو کے دفتر پر دہشت گردانہ حملہ بھی ایسے کارٹون شائع کرنے کے بعد ہوا تھا۔
ع ح، ع آ (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)