1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چاند کی سطح پر چلنے والا چھٹا خلا باز بھی چل بسا

امجد علی6 فروری 2016

امریکی خلا باز ایڈگر مچل اُن بارہ انسانوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے چاند کی سطح پر قدم رکھتے ہوئے چہل قدمی کی۔ اُن کے اہلِ خانہ اور امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق ایڈگر مچل پچاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Hqiv
NASA Astronaut Edgar Mitchell
امریکی خلا باز ایڈگر مچلتصویر: Reuters/NASA

بتایا گیا ہے کہ ایڈگر مچل کا انتقال اُن کے چاند پر اترنے کی پنتالیس ویں سالگرہ کے موقع پر جمعرات کو فلوریڈا کے ایک ہسپتال میں مختصر علالت کے بعد ہوا۔ مچل چاند کی جانب بھیجے جانے والے اپالو چَودہ مشن کے ایک رکن تھے۔ اس سفر پر ایلن شیپرڈ جونیئر اور سٹوارٹ رُوسا بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ رُوسا کا انتقال1994ء میں ہوا تھا جبکہ ایلن شیپرڈ 1998ء میں وفات پا گئے تھے۔

1997ء میں ناسا کے اورل ہسٹری پروگرام کے لیے اپنے ایک انٹرویو میں مچل نے کہا تھا کہ خلائی سفر میں اُن کی دلچسپی کی وجہ اُس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کا چاند کی جانب خلاباز روانہ کرنے کا اعلان بنا:’’یہی کچھ تھا، جو میں اپنی عمر کے ابتدائی برسوں سے چاہتا تھا: تلاش کرنا، کچھ نیا دریافت کرنا اور سیکھنا اور عمر بھر یہی چیز مجھے آگے ہی آگے بڑھاتی رہی ہے۔‘‘

ناسا کی جانب سے اس خلا باز کو خلائی سفر کے لیے اُن کی خدمات کے بدلے میں شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ ناسا کے ایڈمنسٹریٹر چارلس بولڈن نے یاد کیا کہ کیسے ایڈگر مچل نے خلا سے زمین کے نظارے کو بیان کیا تھا:’’ایڈگر نے بڑے شاعرانہ انداز میں بتایا تھا کہ کیسے اچانک چاند کے پیچھے سے آہستہ آہستہ ایک باوقار، چمکتی ہوئی اور کسی ہیرے کی طرح روشن زمین نمودار ہوئی، جیسے کسی تاریک راز کے کثیف سمندر کی تہہ سے کوئی چھوٹا سا تابدار موتی آہستہ آہستہ باہر آتا ہے۔ کافی دیر کے بعد کہیں جا کر احساس ہو پاتا ہے کہ یہ زمین ہے، میرا گھر۔‘‘ بولڈن کی طرح چاند کی سطح پر چہل قدمی کرنے والے دوسرے خلا باز بَز ایلڈرن نے بھی مچل کو خلائی سفر کے ابتدائی ہیروز میں سے ایک قرار دیا ہے، ایک ایسا ہیرو، جس نے آنے والوں کے لیے خلا کی تسخیر کی راہیں ہموار کیں۔

ایڈگر مچل نے اپالو چَودہ مشن کے ساتھ ایک ہی بار خلا کا سفر کیا تھا۔ اُن کا یہ خلائی سفر فلوریڈا کے کیپ کینیورل سے اکتیس جنوری 1971ء کو شروع ہوا تھا۔ مچل ’انتاریس‘ نامی اُس خلائی گاڑی کے پائلٹ تھے، جو چاند کے فرا ماؤرو نامی علاقے میں جا کر اُتری تھی۔ تب چاند کی جانب جانے والا یہ اپنی نوعیت کا تیسرا انسان بردار مشن تھا اور مچل وہ چھٹے انسان تھے، جنہوں نے چاند کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ اس مشن کے دوران چاند کی سطح پر تینتیس گھنٹوں کا وقت گزارا گیا اور دو بار باہر نکل کر چہل قدمی کی گئی۔

اپنے اس مشن کے دوران ان تینوں خلا بازوں نے چاند کی سطح سے ایک سو پاؤنڈ (چالیس کلوگرام) وزنی چٹانی نمونے حاصل کرنے کے علاوہ متعدد تجربات بھی کیے۔ یہ مشن اُس وقت اپنے اختتام کو پہنچا تھا، جب یہ تینوں خلا باز ایک خلائی کیپسیول کے ذریعے نو فروری 1971ء کو بحرالکاہل میں آن گرے تھے۔

NASA Astronaut Edgar Mitchell
مچل وہ چھٹے انسان تھے، جنہوں نے چاند کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ اپالو 14 مشن کے دوران چاند کی سطح پر 33 گھنٹوں کا وقت گزارا گیا اور دو بار چہل قدمی کی گئیتصویر: Reuters/NASA

1972ء میں مچل ناسا سے ریٹائر ہو گئے اور اس کے ایک سال بعد اُنہوں نے انسٹیٹیوٹ آف نوئیٹک سائنسز کی بنیاد ڈالی، جس کا مقصد شعور اور ورائے طبعی عوامل کا مطالعہ کرنا تھا۔ اُن کا کہنا تھا، انہیں یقین ہے کہ غیر ارضی اڑن طشتریاں زمین کے سفر پر آ چکی ہیں لیکن اُنہوں نے اس امر کا بھی اعتراف کیا تھا کہ خود اُنہوں نے ایسی کوئی چیز کبھی نہیں دیکھی۔

مچل نے متعدد کتابیں بھی تصنیف کیں، جن میں اُن کی آپ بیتی ’دا وے آف دا ایکسپلورر‘ بھی شامل ہے، جو 1996ء میں شائع ہوئی۔ اُنہوں نے اپنے پیچھے دو بیٹیاں، تین گود لیے ہوئے بیٹے اور نو پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں چھوڑے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید