چاند کے سربستہ رازوں کو جاننے کے لیے ناسا کا نیا مشن
7 ستمبر 2011GRAIL یا Gravity Recovery And Interior Laboratory کہلانے والے اس مشن میں ایک ہی ڈیلٹا ٹو راکٹ کے ذریعے دو سیٹلائٹس چھوڑی جائیں گی۔ محققین کو امید ہے کہ اس سے نہ صرف چاند کے ابھی تک پوشیدہ حصوں کے راز کھلنے میں مدد ملے گی بلکہ دیگر چٹانی سیاروں مثلاﹰ زمین، زہرہ، مریخ اور عطارد کی ساخت کے بارے میں بھی نئی معلومات حاصل ہوں گی۔
اِس منصوبے پر 500 ملین ڈالر لاگت آئے گی اور اس کی مرکزی سائنسدان ماریہ زوبر کا کہنا ہے، ’’گریل مشن چاند کو اس کے قشر سے مرکز تک سمجھنے میں مدد دے گا۔‘‘ یہ منصوبہ ناسا کے ڈسکوری پروگرام کا حصہ ہے، جو 1992ء کے بعد سے نظام شمسی کا مطالعہ کرنے کے لیے 10 خلائی جہاز روانہ کر چکا ہے۔ زوبر نے کہا کہ 1959ء میں خلائی عہد کی صبح طلوع ہونے کے بعد سے چاند پر مختلف اقسام کے 109 مشن روانہ کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اب تک 12 انسان چاند پر قدم رکھ چکے ہیں اور وہاں سے چٹانوں اور مٹی کے 382 کلوگرام وزنی نمونے زمین پر لائے جا چکے ہیں۔‘‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان سب کے باوجود انسان چاند کے بہت سے رازوں سے لاعلم ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چاند کسی سیارے کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں وجود میں آیا تھا۔ گزشتہ ماہ تحقیقی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں چاند کی عمر 4 ارب 36 کروڑ برس بتائی گئی ہے، جو ماضی کی تحقیق کے مقابلے میں 20 کروڑ برس کم ہے۔ تحقیق میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ زمین اور چاند کی بالائی سطحیں تقریباً ایک ہی وقت بنیں، جب زمین کے ساتھ کوئی بڑا سیارہ ٹکرایا تھا۔
کارنیگی انسٹیٹیوشن آف سائنس کے رچرڈ کارلسن نے کہا کہ چاند کی سطح پرانے اندازوں کی نسبت کہیں بعد میں ٹھوس ہوئی۔ اگر جمعرات کے مشن کی پرواز کامیاب رہی تو گریل کی جڑواں سیٹلائٹس تین ماہ سے زائد عرصے تک کے سفر کے بعد سال نو کے قریب چاند کے مدار میں داخل ہو جائیں گی۔ وہاں پہنچنے کے بعد وہ ایک دوسرے کے تعاقب میں قطبی مدار کا چکر لگائیں گی۔ یہ دونوں سیٹلائٹس چاند سے لگ بھگ 55 کلومیٹر کی بلندی پر گردش کریں گی جبکہ ان کا درمیانی فاصلہ 37 سے 140 کلومیٹر تک ہو گا۔ یہ مشن صرف 90 روز کے لیے ہے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ اپنا کام مکمل کرنے کے 40 روز بعد یہ سیٹلائٹس چاند کی سطح پر اتریں گی اور ان کے بھیجے ہوئے اعداد و شمار کا سائنسی تجزیہ ایک برس تک جاری رہے گا۔
گزشتہ ماہ ناسا نے شمسی توانائی سے چلنے والا جونو نامی ایک خلائی جہاز نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کی ساخت کا مطالعہ کرنے کے لیے پانچ سالہ مشن پر بھیجا۔ گریل کے بعد امریکی خلائی ادارہ نومبر میں مریخ سائنسی لیبارٹری بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو لگ بھگ دو برس تک اس سرخ سیارے پر تحقیق کرے گی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی