1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چمن کی پاک افغان سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھول دی گئی

مقبول ملک اے ایف پی
27 مئی 2017

پاکستان نے ہفتہ ستائیس مئی کے روز صوبہ بلوچستان میں چمن کے مقام پر پاک افغان سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا۔ یہ بارڈر کراسنگ دونوں ملکوں کی فوجوں کےمابین خونریز جھڑپوں کے بعد سے گزشتہ چند ہفتوں سے بند تھی۔

https://p.dw.com/p/2dgCZ
Chaman Pakistanisch-afghanische Grenze geschlossen
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ملک کے جنوب مغرب میں افغانستان کے ساتھ اس بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ رمضان کے اسلامی مہینے کے آغاز کے موقع پر انسان دوستی اور خیر سگالی کی سوچ کے تحت کیا گیا۔

یہ پاک افغان سرحدی گزرگاہ ’باب دوستی‘ بھی کہلاتی ہے اور اسے اسلام آباد نے رواں ماہ کے اوائل میں اس وقت بند کر دیا تھا، جب افغان دستوں نے پاکستان میں مردم شماری کرنے والی ایک ٹیم پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔ اس فائرنگ کے بعد دونوں ملکوں کے دستوں کے مابین سرحد کے آر پار سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا تھا، جس دوران کم ازکم آٹھ شہریوں کے علاوہ اطراف کے متعدد فوجی بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ فریقین کو پہنچنے والے اس فوجی جانی نقصان کے بارے میں اب تک کوئی بھی مصدقہ اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

گُوگل میپس کے ذریعے سرحدی تنازعہ حل کرنے کی کوشش

’چمن کے قریب گولہ باری ’دہلی، کابل‘ گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے‘

چمن: پاک افغان سرحد پر گولہ باری، 15 ہلاک، 80 زخمی

اے ایف پی کے مطابق اس تنازعے کی ابتدا اس وقت ہوئی تھی، جب افغان سرحدی دستوں نے چند ایسے پاکستانی دیہات کو افغان ریاستی علاقے کا حصہ سمجھ لیا تھا، جہاں پاکستانی کارکن مردم شماری کر رہے تھے۔ بعد ازاں دونوں ہمسایہ ملکوں نے اتفاق کر لیا تھا کہ وہ اس سرحدی علاقائی تنازعے کو ’گوگل میپس‘ نامی آن لائن سروس کے ذریعے حل کر لیں گے۔

Chaman Pakistanisch-afghanische Grenze geschlossen
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com

چمن بارڈر کراسنگ کے بند ہونے سے آج ہفتہ ستائیس مئی تک دونوں ملکوں میں اس گزر گاہ کے قریب بہت بڑی تعداد میں مال بردار گاڑیاں جمع ہوچکی تھیں۔ اس پر پاکستان کی طرف سے آج یہ اعلان کیا گیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر اس بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول رہا ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس سرحدی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ہفتے کے روز کہا گیا، ’’اس گزرگاہ سے متصل پاکستانی علاقہ پاکستانی دستوں کے مکمل کنٹرول میں ہے، افغان بارڈر پولیس کے دستوں کو پسپا کر دیا گیا تھا اور پاکستان کے لیے اس سرحد کی کوئی بھی خلاف ورزی بالکل قابل قبول نہیں ہو گی۔‘‘

پاکستان اور افغانستان کے مابین سرحد کا کام دینے والی ڈیورنڈ لائن ایک ایسی 2400 کلومیٹر یا 1500 میل طویل سرحد ہے، جس کا تعین 1896ء میں نوآبادیاتی دور میں برطانوی حکمرانوں نے کیا تھا اور جسے کابل حکومت متنازعہ قرار دیتی ہے۔

اس سرحد کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کے مابین گزشتہ برس اس وقت سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب پاکستان نے اس سرحد کے قریب اپنے علاقے میں خندقیں کھودنا شروع کر دی تھیں۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین جتنے بھی تنازعات پائے جاتے ہیں، ان میں سے یہ سرحدی تنازعہ ان دوطرفہ اختلافات کا محض ایک پہلو ہے۔