1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

چین دوست ہے، حریف ہے، یا دونوں؟

9 جون 2021

مغربی دنیا کو مقابلے کا سامنا ہے، خاص طور پر چین کے ساتھ۔ لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں اور تخفیف اسلحہ جیسے شعبے تعاون کے متقاضی ہیں۔ میونخ سکیورٹی رپورٹ میں ایک صحت مندانہ توازن تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3ueYE
Symbolbild Deutschland und chinesisch-amerikanische Rivalität
تصویر: picture-alliance/C. Ohde/M. Cui

میونخ سکیورٹی رپورٹ کا اجراء صحیح اور مناسب موقع پر کیا گیا ہے۔ مناسب اس لیے کہ امریکی صدر جو بائیدن یورپی دورہ شروع کرنے والے ہیں۔ امریکی صدر جی سیون سمٹ اور نیٹو سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس رپورٹ

رواں برس جاری کی جانے والی اس رپورٹ کا عنوان ' اہم ریاستوں کے درمیان پایا جانے والا تعاون اور مسابقت‘ تجویز کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ایک سو ساٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں کئی اہم اور پیچیدہ موضوعات کو سمویا گیا ہے۔ ان میں مغربی جمہوریتوں کو درپیش چین کے حوالے سے چیلنج کو اہم قرار دیا گیا ہے۔

Weltspiegel | 26.03.2021 | EU Gipfel mit US Präsident Biden | Tableau
رواں برس مارچ میں منعقد ہونے والی ورچوئل ای یو سمٹ میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی شریک ہوئےتصویر: EU Council/Pool/AA/picture alliance

اس رپورٹ میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک ہی وقت پر مغربی جمہوریتیں اور چین ایک دوسرے کی ضرورت بھی ہیں یعنی تجارتی شراکت دار بھی اور دوسری جانب عالمی مسائل میں ایک دوسرے کے کے مدِ مقابل بھی۔ یہ ایک دوسرے کے حریف بھی ہیں اور اسٹریٹیجیک پارٹنر بھی ہیں۔ انہیں کووڈ انیس کی وبا میں یقینی طور پر ایک دوسرے کی ضرورت محسوس ہوئی۔

یورپی یونین اور امریکا میں یکسانیت تاہم چین پر اختلافات، میرکل 

چین کا چیلنج

کمیونسٹ ملک چین میں حکمران پارٹی ریاست کی نگرانی میں سرمایہ دارانہ نظام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِس کمیونسٹ پارٹی نے وہ نہیں کیا جس کا ارتکاب سابقہ سوویت یونین سے سرزد ہوا تھا۔ مطلق العنانیت کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی نے ملکی عوام میں خوشحالی پیدا کی ہے۔ اسی باعث امریکی صدر جو بائیڈن اپنی تقاریر میں بارہا کہہ چکے ہیں کہ جمہوری حکومتیں بھی اپنے لوگوں کو وہ کچھ دے سکتی ہیں، جس سے دنیا میں تبدیلی یقینی ہے۔

دوسری جانب چین کی حکومت نے یہ ہدف مقرر کیا ہے کہ وہ سن 2049 تک مکمل طور پر ترقی یافتہ، جدید اور سوشلسٹ طاقت کا منبع بن جائے گا۔ اس میں ٹیکنالوجی، معیشت اور ثقافت کے اہداف بھی شامل ہیں۔ مبصرین کے مطابق چین کے اس ہدف کا بنیادی مقصد اقوام عالم میں طاقت کا مرکز و محور بننا ہے۔

Großbritannien Cornwall vor G7 Gipfel
امیر ملکوں کے گروپ جی سیون کی سمٹ برطانوی ساحلی شہر کارن وال میں گیارہ اور بارہ جون کو ہو گاتصویر: Adam Gasson/PA Wire/empics/picture alliance

جو بائیڈن کا دورہ

امریکی صدر جو بائیڈن نے منصبِ صدارت بیس جنوری سن 2021 کو سنبھالا تھا۔ وہ اپنے پہلے آٹھ روزہ یورپی دورے کے دوران انگلینڈ میں منعقد ہونے والی جی سیون سمٹ اور پھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے برسلز منعقدہ سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔

چین چیلنج بھی ہے اور موقع بھی، نیٹو چیف

جی سیون دنیا کے امیر ترین ملکوں کا گروپ ہے، ان ممالک کے رہنماؤں کا سالانہ اجلاس گیارہ اور بارہ جون کو برطانوی ساحلی قصبے کارن وال میں ہو گا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا سربراہ اجلاس پیر چودہ جون کو ہو گا۔

امریکی صدر سولہ جون کو اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ملاقات کریں گے۔ اس دورے کے پس منظر میں میونخ سکیورٹی رپورٹ کے اجراء کو بہت اہمیت حاصل دی گئی ہے۔

مغرب کے اتحاد کی ضرورت

میونخ سکیورٹی رپورٹ میں لبرل جمہوریتوں کے نمائندوں نے واضح کیا کہ  لبرل مسابقت پیدا کرنے میں فیصلہ کن موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ سکیورٹی کانفرنس کے شعبے پالیسی اور تجزیے کے سربراہ ٹوبیاس بُونڈے ان افراد میں شامل ہیں، جنہوں نے رپورٹ مرتب کی ہے۔ وہ بھی لبرل کمپیٹیٹرز کے مقابل ایک واضح اور مضبوط موقف اپنانے کے حامی ہیں۔

Belgien COVID-19 | NATO-Hauptquartier in Brüssel
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا سربراہ اجلاس چودہ جون کو برسلز میں منعقد ہو گاتصویر: Zhang Cheng/Xinhua/picture alliance

بُونڈے نے امریکی صدر کی تقریر کا اقتباس بھی استعمال کیا ہے۔ اس میں جو بائیڈن کہتے ہیں کہ ٹرانس اٹلانٹک رہنماؤں میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ دنیا کی بڑی جمہوریتوں کے باہمی تعاون کو مزید مستحکم کرنا اشد ضروری ہو گیا ہے۔ بائیڈن کے مطابق اس تعاون اور اتفاق سے ہی مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ ممکن ہے۔

چین نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی شراکت داری میں امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا

ٹوبیاس بُونڈے کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اداروں میں بھی مغرب کے نظریاتی تسلط کے پھیلاؤ کو مشکلات کا سامنا ہے جیسا کہ عرب دنیا اور چین میں انسانی حقوق کی صورت حال وغیرہ۔ اس تناظر میں بیجنگ حکومت کا اپنی پالیسیوں کے سہارے پر سنکیانگ یا ہانگ کانگ کی صورت حال پر درجنوں ممالک کی حمایت حاصل کرنا ممکن ہے۔

ماتھیاس فان ہائن (ع ح/ا ا)