1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

’چین روس کو ہوش میں لا سکتا ہے،‘ فرانسیسی صدر ماکروں پرامید

6 اپریل 2023

چین کے دورے پر گئے ہوئے صدر ماکروں کی کوشش ہے کہ بیجنگ ماسکو پر دباؤ ڈالتے ہوئے اسے یوکرین میں قیام امن پر مجبور کرے۔ فرانسیسی صدر نے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے کہا کہ انہیں امید ہے کہ چین ’روس کو ہوش میں لا سکتا‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/4PmFQ
تصویر: Lintao Zhang/Getty Images

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں یورپی یونین کے کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین کے ساتھ اس وقت چین کے جس تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں، اس کا ایک بڑا مقصد بیجنگ میں ملکی قیادت پر اس حوالے سے دباؤ ڈالنا ہے کہ چین روس کے ایک قریبی اتحادی ملک کے طور پر ماسکو کو یوکرین کی جنگ کے خاتمے اور وہاں قیام امن کی فوری ضرورت کا قائل کرے۔

فرانسیسی صدر ماکروں اور یورپی کمیشن کی صدر آج چین میں

ماسکو کی طرف سے فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ اس وقت اپنے 14 ویں مہینے میں ہے لیکن چین نے آج تک اس فوجی مداخلت کی وجہ سے اپنی طرف سے ماسکو کی ایک بار بھی مذمت نہیں کی۔

دونوں صدور کی علیحدگی میں ملاقات

بیجنگ میں جمعرات چھ اپریل کے روز صدر ماکروں نے چینی صدر شی جن پنگ سے جو ملاقات کی، اس میں فرانسیسی سربراہ مملکت نے اپنے چینی ہم منصب سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ''میں جانتا ہوں کہ میں اس بارے میں آپ سے یہ امید کر سکتا ہوں کہ آپ روس کو ہوش میں لا سکتے ہیں اور (یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لیے) ہر کسی کو مذاکرات کی میز پر۔‘‘

France's President Emmanuel Macron, fourth left, attends a meeting with Chinese Premier Minister Li Qiang, second right, at the Great Hall of the People, in Beijing, China, Thursday, April 6, 2023.
بیجنگ میں فرانسیسی اور چینی حکومتی وفود کے مابین مذاکرات کی ایک تصویرتصویر: Thibault Camus/AP Photo/picture alliance

روس نے سولہ ہزار یوکرینی بچے کس طرح اغواکیے؟

بعد میں چینی صدر نے اپنے جواب میں چین اور فرانس کے مابین قریبی تعلقات کو سراہا اور کہا کہ یہ دوطرفہ روابط ایک ایسے وقت پر اور بھی اہم ہو جاتے ہیں جب دنیا ''گہرے اثرات کی حامل تاریخی تبدیلیوں‘‘ سے گزر رہی ہے۔

چینی صدر کی سعودی ولی عہد سے گفتگو

فرانسیسی صدر نے یوکرینی جنگ کے پس منظر میں چین کی طرف سے روس کے 'ہوش میں لائے جانے‘ کی جو بات کی، وہ انہوں نے ان دونوں رہنماؤں کی آج علیحدگی میں ہونے والی ایک سربراہی ملاقات میں کہی۔

اس ملاقات کے بعد وہ سہ فریقی ملاقات علیحدہ تھی، جس میں ماکروں، شی جن پنگ اور یورپی یونین کے کمیشن کی صدر فان ڈیر لاین شامل ہوئیں۔ اس سہ فریقی سربراہی اجلاس کے حوالے سے بھی یہی توقع کی جا رہی تھی کہ اس میں یورپی کمیشن کی صدر بھی چینی صدر سے یہی کہتیں کہ وہ روسی یوکرینی تنازعے کے خاتمے کے لیے ماسکو پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

’چینی صدر نیا عالمی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں‘

China Macron und von der Leyen mit Xi Jinping
بیجنگ میں سربراہی ملاقات، دائیں سے بائیں: یورپی کمیشن کی صدر فان ڈئر لاین، چینی صدر شی جن پنگ اور فرانسیسی صدر ماکروںتصویر: Ludovic Marin/AP/picture alliance

چین امن بات چیت کا حامی مگر روس کی مذمت سے پرہیز

یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے باعث ماسکو کی مذمت سے اب تک احتراز کرنے والا چین یہ بات کئی مرتبہ کہہ چکا ہے کہ یہ جنگ پرامن طریقے سے اور مذاکرات کے ذریعے ختم کی جانا چاہیے۔

جرمنی کے نائب چانسلر یوکرین کے غیر اعلانیہ دورے پر

چینی صدر شی جن پنگ نے ابھی گزشتہ ماہ ہی روس کا دورہ بھی کیا تھا، جس دوران ان کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔ اس بات چیت کے بعد دونوں صدور نے بیجنگ اور ماسکو کے 'قریبی تعلقات‘ کو جی بھر کے سراہا تھا۔

روس کے ساتھ اس رویے کے برعکس چینی صدر نے اب تک یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ گزشتہ برس فروری کے اواخر میں اس جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ایک مرتبہ بھی فون پر بھی گفتگو نہیں کی۔

فیکٹ چیک: کیا پوٹن نے شی جن پنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکے؟

یوکرینی صدر زیلنسکی چاہتے ہیں کہ یوکرین کے چین کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہوں اور وہ ماضی قریب میں اپنی طرف سے چینی صدر شی جن پنگ کو کییف کے دورے کی دعوت بھی دے چکے ہیں، جس کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)