تیانانمن کریک ڈاؤن کی برسی، ہانگ کانگ میں معروف کارکن گرفتار
4 جون 2021ہانگ کانگ میں مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پولیس نے چار جون جمعے کی صبح جمہوریت نواز کارکن اور معروف وکیل چاؤ ہانگ کو گرفتار کر لیا۔ چاؤ کے ساتھی کارکنان کے بیانات اور میڈیا کی اطلاعات کے مطابق وہ چین کے تیانانمن اسکوائر پر ہونے والے ہلاکت خیز کریک ڈاؤن کے متاثرین کو یاد کرنے کے لیے اپنے ساتھیوں کے ساتھ دفتر کے باہر جمع ہوئی تھیں تبھی انہیں گرفتار کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سادی وردی میں ملبوس چار پولیس افسران نے بتایا کہ محترمہ چاؤ ہانگ کو پبلک آرڈر آرڈیننس کے سیکشن 17 اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، جس میں غیر قانونی اجتماعات بھی شامل ہے۔
چاؤ کے خلاف کارروائی کیوں ہوئی؟
چاؤ ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز ادارے 'الائنس ان سپورٹ آف پیٹریاٹک ڈیموکریٹک مومنٹ آف چائنا' کی نائب صدر ہیں۔ یہی ادارہ چار جون نامی میوزیم بھی چلاتا ہے اور ہر برس تیانانمن اسکوائر کی برسی پر شہر کے وکٹوریہ پارک میں متاثرین کی یاد میں ایک پروگرام کا اہتمام بھی کرتا ہے۔
لیکن ہانگ کانگ میں حکام نے گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی اس پر پابندی عائد کر دی تھی اور کورونا وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے میوزیم بھی بند کر دیا تھا۔ حالانکہ اس جمہوری ادارے نے اس برس تیانانمن کی برسی پر متاثرین کی یاد میں کوئی بھی پروگرام نہ کرنے کی بات کہی تھی تاہم اس کی اہم رہنما چاؤ نے اپنی ذاتی حیثیت سے وکٹوریہ پارک جانے کا اشارہ دیا تھا۔
چند روز قبل انہوں نے کہا تھا، ''جب تک وہ شمعوں کو غیر قانونی قرار نہیں دیتے، ہم ایک شمع جلائیں گے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ آیا ہم اپنی اخلاقیات کی بنیادوں کا دفاع کر سکتے ہیں یا نہیں۔۔۔۔۔۔ یہ ایک امتحان ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''واضح طور پر خوف تو رہے گا ہی اور لوگوں کو اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ آ کر تیانانمن قتل عام کے متاثرین کے لیے اپنی یاد کا اظہار کریں گے اور انہیں آسانی سے اس کی اجازت دے دی جائے گی۔''
انہوں نے چین اور ہانگ کانگ میں بھی جمہوری قدروں کے تئیں امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''اس کے لیے لڑنا ضروری ہے۔ اگر ہم ایک دن بھی تیان مین کے بارے میں بات نہیں کر سکتے ہیں تو یہ اس بات کا اشارہ ہو گا کہ ہانگ کانگ بھی مکمل طور پر چینی معاشرے میں ضم ہو چکا ہے۔''
چار جون کی سالگرہ ہے کیا؟
سن 1989 میں ہزاروں جمہوریت نواز افراد اپنے مطالبات کے لیے بیجنگ کی معروف چوک تیانانمن پر جمع ہوئے تھے۔ تین اور چار جون کی درمیانی شب چینی حکومت نے اس چوک کو مظاہرین سے خالی کروانے کے لیے ٹینک اور فوجی دستے بھیج دیے تھے۔ یہ نہتے افراد اپنے مطالبات منوانے کے لیے چھ ہفتوں سے وہاں جمع تھے۔ اس خونریز واقعے میں سینکڑوں بلکہ شاید ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس فوجی کارروائی کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اسی کی یاد میں تقریباً چار عشروں سے ہانگ کانگ میں چار جون کو یہ برسی منائی جاتی رہی ہے اور اس میں ہزاروں افراد شرکت بھی کرتے رہے ہیں۔ اس کے لیے چار جون کو وکٹوریہ پارک میں ہزاروں لوگ جمع ہوتے تھے۔
لیکن حکام نے کورونا وائرس کی وبا کا حوالہ دیکر گزشتہ برس سے اس پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ تاہم گزشتہ برس اس کے باوجود ہزاروں لوگوں نے بیجنگ کے اس حکم کی خلاف ورزی کے لیے جمع ہوئے تھے۔ بہت سے رہنما جو اس برسی کا اہتمام کرتے رہے تھے انہیں سن 2019 میں غیر قانونی اجتماعات کے لیے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ان میں سے کئی کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)