1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں کورونا وائرس، پاکستان کی معیشت کو درپیش خطرات

4 فروری 2020

دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی طاقت چین کو کورونا وائرس نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، اس خطرناک جان لیوا وائرس سے صرف چین ہی متاثر نہیں ہوا، بلکہ پاکستان اور بھارت سمیت تقریبا پچیس ممالک اس سے بلواسطہ یا بلاواسطہ متاثر ہوچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3XG7B
تصویر: picture-alliance/Photoshot/L. Tian

متاثرہ ممالک اس وائرس سے بچنے کے لئے اقدامات بھی کر رہے ہیں، پاکستان کی معیشت جو پہلے ہی بحالی کی سمت میں گامزن ہے، خطرناک حد تک متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ چین میں کورونا وائرس کی اطلاعات کے فورا بعد ہی جہاں بین الاقوامی اسٹاک مارکیٹس پر اس کے منفی اثرات دیکھے گئے، وہیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی محفوظ نہ رہ سکا، پیر کو اسٹاک مارکیٹ کا ہنڈریڈ انڈیکس تیرہ سو چوراسی پوائنٹس تک گرگیا، جہاں اس گراوٹ میں افراط زر کی بلند شرح کا بڑا عمل دخل رہا وہیں چینی معیشت اور اسٹاک میں بدترین مندی کو بھی اس کی ایک وجہ قرار دیا گیا۔
اقتصادی ماہر سمیع اللہ طارق نے ڈی دبلیو سے بات چیت میں کہا، ''بظاہر تو چین میں پائے جانے والے وائرس نے پاکستان کو اب تک متاثر نہیں کیا ہے، لیکن قلیل مدت میں اس کی سنگینی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین دونوں قریبی دوست اور تجارتی پارٹنر ہیں، دونوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 15 سے 16 ارب ڈالر کے آس پاس ہے، پاکستان بڑی تعداد میں چین سے اربوں ڈالر کی مشینری اور پرزہ جات درآمد کرتا ہے، جبکہ چین کے لیے پاکستان کی برآمدات کی مالیت بھی تقریبا 2 ارب ڈالر سالانہ ہے، ایسے میں اگر چین میں صورتحال مزید تشویش ناک ہوتی ہے تو ہماری درآمدات بھی اس سے متاثر ہوں گی، اس وقت بھی پاکستان میں چین سے آنے والے سامان کی سخت جانچ پڑتال کی جارہی ہے، ایسا بھی ممکن ہے کہ درآمد بالکل ہی روک دی جائے۔‘‘
وزارت بندرگاہ و سمندری امور کے مشیر محمود مولوی نے بھی کورونا وائرس سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا،'' بندرگاہوں پر الرٹ جاری کیا جا چکا ہے کہ کسی بھی جہاز کے عملہ کو بغیر ہیلتھ سرٹیفکیٹ بندرگاہ پر اترنے کی اجازت نہ دی جائے، اسی طرح کسٹم حکام نے بھی چین سے آنے والے سامان کی کلیئرنس روک دی تھی، اب خصوصی کلیئرنس کے بعد کلیئر کیا جارہا ہے، اس سلسلے میں پورٹ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے بھی الرٹ جاری کیا ہے کہ چین سے درآمد ہونے والے استعمال شدہ کپڑوں اور فٹ ویئرز کو بغیر فیومی گیشن کلیئر نہ کیا جائے۔‘‘
پاکستان میں غریب اور متوسط طبقہ سفید پوشی کا برہم رکھنے کے لئے لائٹ ہاؤس، مشرق سینٹر، صدر اور شہر کے دیگر علاقوں میں لگنے والے لنڈا بازاروں سے چین سے درآمد شدہ پرانے کپڑوں اور جوتوں کی خریداری کرتا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق چین سے ماہانہ پرانے کپڑوں اور جوتوں کے دو سو سے تین سو کنٹینرز شیرشاہ مارکیٹ پہنچتے ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کا آغاز رواں سال جنوری سے ہی ہوا ہے، جس کے پیش نظر امید کی جارہی ہے کہ باہمی تجارت کا حجم مزید بڑھ کر 20 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، تاہم اقتصادی امور کے ماہر اصغر علی پونا والا کہتے ہیں،"آزاد تجارتی معاہدے سے کافی امیدیں وابستہ ہیں، دونوں ممالک باہمی تجارت بڑھانے میں کافی سنجیدہ بھی ہیں، لیکن چین کی موجودہ صورتحال میں رعایتی ٹیرف میں اشیاء کی درآمد اور برآمد کچھ مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔‘‘

کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کتنا تیار ہے؟

پاکستان میں کورونا وائرس کے دو مشتبہ مریض سامنے آ گئے
ان کا کہنا تھا، ’’گو کہ چین کے خطرناک وائرس کا فوری تو کوئی اثر نظر نہیں آرہا، لیکن خدشہ ہے کہ اگر یہ وائرس مزید پھیلتا ہے تو اس کے پاکستان کی معیشت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے، چین سے خام مال سمیت درآمدی اشیاء کی بندش سب سے بڑا مسئلہ بن جائے گا۔‘‘
چین میں کورونا وائرس سے پاکستان میں موبائل فون انڈسٹری بھی متاثر ہو رہی ہے، موبائل فون انڈسٹری کے ذمہ داروں کے مطابق چینی کمپنیوں کے دفاتر ابھی تک بند ہیں، پاکستان میں کام کرنے والی درجنوں چینی موبائل فون کمپنیوں نے مزید آرڈر لینے کے حوالے سے ابھی کوئی لائحہ عمل نہیں بتایا ہے۔
معروف صنعت کار زبیر موتی والا نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا،’’چین سے صنعتوں کے لیے درآمدی ڈلیوریز روک  دی گئی ہیں، اگر کیمیکلز، خام مال نہیں آرہا، اگر مال مزید عرصہ تک رکا رہا تو صنعتوں کے لیے چلنا مشکل ہوجائے گا، صنعتوں میں پیداوار متاثر ہونے سے بیروزگاری میں اضافے کے خطرات بڑھ جائیں گے، برآمدات پر بھی اس کا منفی اثر پڑے گا۔‘‘
چین کے تعاون سے پاکستان میں جاری سی پیک منصوبے پر بات کرتے ہوئے زبیر موتی والا نے مزید کہا، ’’چین پاکستان اکنامک کوری ڈور منصوبے کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، پاکستان اور چین کے درمیان 50 ارب ڈالر سے زائد کے چین پاکستان اکنامک کوری ڈور کے تحت متعدد منصوبوں پر کامیابی سے کام جاری ہے، جس پر دونوں ملکوں کے انجیئرز اور ماہرین پاکستان میں ہی کام کر رہے ہیں، اس لیے یہ خاصا محفوظ پروجیکٹ ہے۔‘‘
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے صدر انجم نثار کہتے ہیں،’’ کورونا سے پاکستان کی معیشت فوری نہیں، لیکن کچھ عرصہ بعد ضرور متاثر ہوگی، پاکستان کو خسارے سے بچنے اور برآمدی اشیاء کھپانے کے لیے نئی منڈیاں تلاش کرنا ہوں گی۔‘‘