1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں گدھوں کی کھال کی بڑھتی مانگ

6 اکتوبر 2017

افریقی ملک زمبابوے کی حکومت نے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی تنقید کے باوجود چین میں ادویات کی صنعت کے لیے اپنے ملک میں گدھوں کی کھالیں ایکسپورٹ کرنے کے لیے ذبح خانے بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2lMZe
Maultier
تصویر: picture-alliance/Mary Evans Picture Library/K.W. Fink

اب زمبابوے کا شمار بھی ان کئی افریقی ممالک میں ہو جائے گا جو چینی شہریوں کے اس یقین سے فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں کہ گدھے کی کھال سے تیار کردہ ادویات سے کئی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق زمبابوے کے نائب وزیر برائے زراعت کا کہنا تھا،’’ہم نے گدھوں کو ذبح کرنے کے لیے ذبح خانے بنائے جانے کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔‘‘

جنوبی افریقہ میں بیف مصنوعات میں گدھے کے گوشت کی ملاوٹ

پاکستان: گدھوں کی ہزاروں کھالیں چین اسمگل کرنے کی کوشش ناکام

اس ہفتے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی پانچ تنظیموں نےایک مشترکہ بیان میں کہا ہے،’’کسانوں کے لیے گدھے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اگر گدھوں کی آبادی میں کمی آئے گی تو ان کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔کینیا میں گدھوں کے تین بڑے ذبح خانے ہیں۔ اب وہاں گدھوں کی قیمت چار گنا بڑھ گئی ہے۔ کسانوں کے لیے اب یہ جانور خریدنا مشکل ہو گیا ہے اور ان کے مالی حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘

Bildergalerie Turkana Stamm aus Kenia
کسانوں کے لیے گدھے انتہائی اہمیت کے حامل ہیںتصویر: Reuters/Goran Tomasevic

چین میں گدھوں کی کھال سے حاصل کیے جانے والے جیلیٹن سے بنائی گئی دوا ایک ہزار یورو تک کی قیمت میں فروخت ہوتی ہے لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پیسہ کھال فروخت کرنے والوں کو جائے گا ناکہ کسانوں کو۔ زمبابوے میں جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ گدھوں کو بڑی تعداد میں ذبح کرنے سے اس ملک میں گدھوں کی ڈیڑھ لاکھ کی آبادی جلد کم ہو جائے گی۔