چین نے تبتیوں کی گرفتاری کے لئے نیپال کو رقوم دیں، سفارتی کیبلز
20 دسمبر 2010امریکی سفارتی پیغامات سے انکشاف ہوا ہے کہ نیپال میں ان گرفتاریوں کے نتیجے میں بھارتی علاقے دھرم شالہ جانے والے تبتیوں کی تعداد کم ہوئی ہے، جو وہاں قیام پذیر اپنے جلاوطن روحانی پیشوا دلائی لامہ کی وجہ سے اس پہاڑی علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
سفارتی کیبلز کے مطابق یہ بات کم از کم دو نامعلوم عہدیداروں نے ایک امریکی پولیٹیکل آفیسر کو بتائی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ’بیجنگ حکام ان نیپالی آفیسرز کو نقد رقوم سے نوازتے ہیں، جو نیپال کے راستے دھرم شالہ جانے کی کوشش کرنے والے تبتیوں کو گرفتار کر کے چینی حکام کے حوالے کرتے ہیں۔‘
یہ سفارتی پیغام 22 فروری کو واشنگٹن بھیجا گیا تھا، جس میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سالانہ ڈھائی ہزار سے ساڑھے تین ہزار افراد تبت سے دھرم شالہ جاتے ہیں، جن میں سے بیشتر اپنے رہنما دلائی لامہ کی قیادت میں ہونے والے اجتماعات میں شرکت کے بعد واپس تبت لوٹ جاتے ہیں۔
اس پیغام میں یہ بھی بتایا گیا کہ مارچ 2008ء کے بعد نیپال کے راستے بھارت کا سفر کرنے والے تبتیوں کی تعداد خاصی کم ہوئی ہے۔ اپریل 2008ء سے مارچ 2009ء تک دھرم شالہ کے استقبالیہ مرکز میں تبت کے تقریباﹰ 650 مہاجرین کا اندراج کیا گیا۔
سفارتی کیبلز کے مطابق بیجنگ حکام نے کٹھمنڈو حکومت سے کہا تھا کہ تبتیوں کے نیپال میں داخلے کو مشکل بنانے کے لئے بارڈر فورس کا گشت بڑھا دیا جائے۔ دوسری جانب سفارتی پیغام میں جن دو نامعلوم عہدیداروں کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں سے ایک نے یہ بھی کہا کہ دھرم شالہ کی جانب تبتیوں کا سفر ایک مرتبہ پھر معمول پر آ جائے گا۔ ان عہدیداروں کا کہنا تھا، ’رواں برس گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ تبتی دھرم شالہ پہنچ رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ تبت کے تقریباﹰ 20 ہزار شہری نیپال میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ مہاجرین کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے کٹھمنڈو حکومت کو اقوام متحدہ کی تنقید کا سامنا بھی رہتا ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ذرائع کے حوالے سے توقع ظاہر کی ہے کہ نیپال تبت کے پناہ گزینوں کو قانونی دستاویزات کے بغیر اپنی سرزمین کے راستے بھارت میں داخل ہونے کی اجازت دے دے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک