چین: سانس کے ذریعے دی جانے والی پہلی ویکسین
26 اکتوبر 2022چینی شہر شنگھائی کی انتظامیہ نے بدھ کو منہ کے ذریعے جسم میں منتقل کرنے کے قابل کووڈ انیس کی ویکسین کے استعمال کا آغاز کر دیا۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے خلاف ویکسین کی ایجاد کی دوڑ میں اس نوعیت کی ویکسین بنانے کا اقدام بظاہر دنیا بھر میں سب سے پہلے چین نے ہی کیا ہے۔ یہ ویکسین ایک غیر شفاف نظر آنے والی دوائی ہے، جسے منہ میں ڈال کر اندر کی طرف سانس لیا جاتا ہے اور اس طرح یہ جسم میں سرایت کر جاتی ہے۔ چین میں اس ویکسین کو بطور بوسٹر ویکسین ان افراد کو مفت دیا جا رہا ہے جو ماضی میں کووڈ انیس کے خلاف ویکسین لگوا چکے ہیں۔
شنگھائی حکومت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر منہ سے لی جانے والی کووڈ انیس کی اس نئی ویکسین کے بارے میں اعلان کیا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ شہریوں تک یہ خبر پہنچائی جا سکے۔
نئی ویکسین کس کے لیے؟
ٹیکے کے بغیر یہ ویکسین ان لوگوں کے لیے خوش آئند ہے، جنہیں ٹیکہ لگوانا پسند نہیں یا جو سوئی کی چبھن برداشت نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ یہ نئی ویکسین تیز رفتاری سے غریب طبقے تک پہنچانے میں بھی آسانی ہو گی۔ غریب ممالک میں منہ کے ذریعے دی جانے والی کورونا ویکسین کا بندوبست کرنا انتظامی اعتبار سے کہیں آسان ہو گا۔
جاپانی حکام پریشان، نئے کورونا کیسز ایک لاکھ یومیہ سے کہیں زائد
چین کی دلچسپی کیوں؟
چین چاہتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ یہ ویکسین استعمال کریں۔ بوسٹر ویکسین کی ترغیب دینا چین کے لیے اس لیے بھی اہم ہے کہ وہ اپنے ہاں نافذ سخت کورونا پابندیوں میں نرمی لانا چاہتا ہے کیونکہ ان پابندیوں نے چینی معیشت کو متاثر کیا ہے اور چین اب قریب تین سال تک کورونا کی وبا کی لائی ہوئی اقتصادی تباہی مزید برداشت نہیں کر سکتا۔ بیجنگ حکومت کی کوشش ہے کہ ملکی پیداوار اور معاشی ترقی تیزی سے دنیا کی دیگر معیشتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو جائے۔
نئی ویکسین کا اشتہار
ایک آن لائن چینی سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ کی طرف سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں ایک کمیونٹی ہیلتھ سینٹر دکھایا گیا، جس میں لوگ قطرے پلانے والی ایک ٹیوب نما چیز سے منہ میں اسا کورونا ویکسین کے قطرے ڈال رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں ساتھ ہی ایک متن میں لکھا دکھائی دیتا ہے: ''آہستہ سے اس دوا کے چند قطروں کا گھونٹ لیں، اپنی سانس پانچ سیکنڈ کے لیے روکے رکھیں اور پھر نارمل طریقے سے سانس لینا شروع کر دیں۔ یہ مکمل طریقہ کار صرف 20 سیکنڈ پر محیط ہوتا ہے۔‘‘ شنگھائی کے ایک شہری نے اس ویڈیو میں کہا، ''یہ ایک کپ دودھ کی چائے پینے جیسا تھا، اس کا ذائقہ قدرے میٹھا تھا۔‘‘
یورپ میں کووڈ ویکسین کے خلاف مظاہروں کی حقیقت کیا ہے
نئی ویکسین کی کارکردگی
بھارت کی ایک معروف امیونالوجسٹ ڈاکٹر ونیتا بل کا کہنا ہے کہ منہ کے ذریعے لی جانے والیویکسین ٹیکےکے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اپنا کام شروع کر دیتی ہے۔ ان کے بقول منہ میں ویکسین کے قطرے کے آتے ہی یہ نظام تنفس کے باقی حصوں تک تیزی سے پہنچ جاتی ہے تاہم اس کا انحصار کسی حد تک قطرے کے سائز پر ہوتا ہے۔ بڑے قطرے منہ اور حلق کے اندر موجود دفاعی حصوں کی تربیت شروع کر دیتے ہیں جبکہ چھوٹے قطرے یا بوندیں بقیہ جسم میں داخل ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور خون کی گردش کے ساتھ جسم کے مدافعتی نظام کو اس دوا کے ذریعے کورونا کے خلاف لڑنے کے قابل بنا دیتے ہیں۔
چینی ڈرگ ریگولیٹرز نے اس نئی ویکسین کے بطور بوسٹر استعمال کی منظوری ستمبر میں دی تھی۔ اسے چینی بائیو فارماسیوٹیکل کمپنی Cansino Biologics Inc نے ایروسول یا فوارچہ، جسے پانی کے مہین قطروں کی مانند ورژن بھی کہا جاتا ہے، کی شکل میں تیار کیا ہے۔ اسی کمپنی کی بنائی ہوئی 'ون شاٹ‘ ایڈینو وائرس ویکسین نسبتاً بے ضرر نزلہ وائرس کے خلاف استعمال کی جاتی ہے۔
نئی ویکسین کا تجربہ دیگر ممالک میں بھی
اس چینی دوا ساز کمپنی نے کہا ہے کہ منہ اور سانس کے ذریعے لی جانے والی ویکسین کا طبی تجربہ چین کے علاوہ ہنگری، پاکستان، ملائیشیا، ارجنٹائن اور میکسیکو میں کیا جا چکا ہے جبکہ بھارت کے ڈرگ ریگولیٹرز نے ناک میں قطرے ڈال کر لی جانے والی 'نیڈل فری‘ ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ویکسین امریکہ میں تیار کی گئی اور بھارت کی ویکسین ساز کمپنی بھارت بائیوٹیک کو اس کا لائسنس مل گیا ہے۔
کورونا وبا، چین میں بچوں کی شرح پیدائش مزید کم ہو گئی
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ایک درجن 'نیزل ویکسین‘ یا ناک کے ذریعے استعمال کی جانے والی ویکسینز پر تجربات جاری ہیں۔
ک م / م م (اے پی)