چینی انجینئرز کو امریکی ہیلی کاپٹر تک رسائی نہیں دی، پاکستان
15 اگست 2011پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا تھا، ’’یہ رپورٹ بالکل بے بنیاد ہے اور ہم اسے پوری طرح مسترد کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ امریکی میڈیا کی طرف سے پاکستان کی مسلح افواج کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔‘‘
قبل ازیں امریکی میڈیا نے لکھا تھا کہ پاکستانی انٹیلی جنس حکام نے چین کو اُس امریکی ہیلی کاپٹر کے معائنے کی اجازت دے دی تھی، جو پاکستانی ریڈار میں نظر آئے بغیر سرحد پار کر کے پاکستان میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس یہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اسامہ بن لادن کے خلاف کیے جانے والےآپریشن میں شامل تھا اور حادثے کا شکار ہوکر پاکستان ہی کی حدود میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ نیو یارک ٹائمز اور فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹوں میں معتبر ذرائع کے حوالے سے یہ خبر شائع کی تھی۔ ان اخبارات کے مطابق امریکی انٹیلی جنس حلقوں کو یقین ہے کہ پاکستانیوں نے اپنے دیرینہ دوست چین کو اس ہیلی کاپٹر کا معائنہ کرنے کی دعوت دی تھی۔
امریکی حکام کے مطابق پاکستان سے کہا گیا تھا کہ کسی کو بھی اس ملبے تک رسائی نہ دی جائے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایبٹ آباد میں آنے والے اس ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی پیدا ہوگئی تھی۔ اس کے سبب کمانڈوز کو ہیلی کاپٹر سے کودنا پڑ گیا تھا۔ امریکی انٹیلی جنس حلقوں سے منسلک ایک شخص کے حوالے سے بتایا گیا ہے، ’’امریکہ کو اب یہ علم ہے کہ پاکستان، بالخصوص آئی ایس آئی نے چینی فوج کو ایبٹ آباد میں گرنے والے اس ہیلی کاپٹر کے ملبے تک رسائی فراہم کی تھی۔‘‘
رپورٹ کے مطابق چینی ماہرین نے نہ صرف اس ہیلی کاپٹر کی تصاویر بنائیں بلکہ وہ اس کی بیرونی ساخت کے نمونے بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ آخر یہ ریڈار سے بچ نکلنے میں کیسے کامیاب ہوا۔
امریکی سفارتخانے کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حادثے کے شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کی بچ جانے والی دُم مئی میں سینیٹر جان کیری کے دورہء پاکستان کے موقع پر امریکہ کے حوالے کر دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پہلے ہی سرد مہری کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ امریکہ پاکستان کے لیے 2.7 ارب ڈالر سالانہ کی دفاعی امداد کا ایک بڑا حصہ روک چکا ہے۔ روئٹرز کے مطابق پاکستانی اسٹیبلشمنٹ چین سے زیادہ امیدیں لگائے ہوئے ہے۔ چین پاکستان کو دفاعی ساز و سامان برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارت کا تخمینہ قریب 9 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک