چینی صدر جنوبی ایشیا کے دورے پر
15 ستمبر 2014مالدیپ پہنچنے کے بعد چینی صدر شِی جِن پِنگ نے اپنے میزبان اور ہم منصب عبداللہ یامین کے ساتھ مذاکرات کیے۔ بعد میں چینی صدر کی موجودگی میں بیجنگ اور مالے حکومتوں کے درمیان نو مختلف سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے۔ اِن میں سے ایک کے تحت دونوں ملک ٹریڈ اور اقتصادی تعاون کی ایک مشترکہ کمیٹی قائم کرنے پر بھی متفق ہو گئے ہیں۔ بقیہ سمجھوتوں میں سمندری معاملات پر تعاون، چینی سیاحوں کا تحفظ، مالدیپ میں سیاحتی ڈھانچے کا قیام، ایک نئے ہوائی اڈے اور ایک بڑے پُل کی تعمیر بھی شامل ہے۔ یہ پُل دارالحکومت مالے اور قریبی جزیر ہُلہُلے کو ملائے گا۔ مالدیپ اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات 42 برس قبل قائم ہوئے تھے اور کسی چینی صدر کا مالدیپ کا یہ پہلا دورہ ہے۔
شِی جِن پِنگ نے مالدیپ روانہ ہونے سے قبل اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ قدیمی سمندری سِلک رُوٹ میں مالدیپ ایک اہم منزل تھی اور آج بھی اِس کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ چینی صدر کا مضمون مقامی ’سن آن لائن‘ اتوار کے روز شائع کیا گیا۔ اپنے مضمون میں چینی صدر مزید لکھتے ہیں کہ چین اکیسویں صدی میں مالدیپ کی جانب سے قدیمی سمندری سِلک رُوٹ کے احیاء کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور یقیناً اِس سے مالدیپ کو بھی قوت اور توانائی حاصل ہو گی۔ سمندری سِلک رُوٹ کا تذکرہ چینی صدر کے گزشتہ برس انڈونیشی دورے کے دوران سُنا گیا تھا۔ قدیمی سمندری سِلک رُوٹ چین سے جنوبی ایشیائی ملکوں سے بحر ہند میں داخل ہو کر یورپ تک جاتا ہے۔
شی جِن پِنگ کل منگل کے روز مالدیپ سے سری لنکا پہنچیں گے۔ سری لنکا میں چین کئی اہم پراجیکٹس میں شامل ہے اور اِن میں سے ایک سمندری بندرگاہ کا قیام بھی ہے۔ چینی صدر بھارت کا دورہ بدھ کے روز سے شروع کریں گے۔ اپنے دورے کے آغاز پر وہ بھارتی وزیراعطم نریندر مودی کی ہوم ریاست گجرات کے بڑے شہر احمد آباد پہنچیں گے۔ چینی لیڈر اُس دِن احمد آباد پہنچ رہے ہیں جس روز نریندر مُودی کی چونسٹھویں سالگرہ ہے۔ اِس دورے کے دوران بھارت میں دو انڈسٹریل پارکس میں سے ایک کی تعمیر و ترقی کا آغاز ہوگا جس کی تقریب میں چینی صدر بھی حصہ لیں گے۔ موٹر گاڑیوں سے متعلق ایک اور انڈسٹریل پارک چین کے تعاون سے مہاراشٹر میں قائم کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔
اِس بات کی توقع کی جا رہی ہے کہ چینی صدر بھارت کے دورے کے دوران بھارتی ریلوے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر سکتے ہیں۔ رواں مہینے کے دوران براعظم ایشیا کی تین بڑی اقتصادی قوتوں چین، جاپان اور بھارت کے لیڈران کی سرگرمیاں خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔ جاپانی وزیراعظم شِینزُو آبے چند روز قبل بھارت کا دورہ مکمل کر چکے ہیں اور اب چینی صدر بھارتی دورے پر ہیں۔ چین کے نائب وزیر خارجہ لیُو جیان چاؤ کا کہنا ہے کہ بھارت کی شدید خواہش ہے کہ وہ چین اور دوسرے ملکوں کے ساتھ تعاون بڑھا کر اپنے ریلوے کے نظام کو پائیدار ترقی مہیا کرے۔ جیان چاؤ کے مطابق بھارت ہائی اسپیڈ ریلوے کا نظام متعارف کروانا چاہتا ہے اور چین کا اِس بارے میں رویہ مثبت ہے۔