ڈالر آسمان پر اور پاکستانی روپيہ زمين پر
26 جنوری 2023شديد مالی مسائل کے شکار جنوبی ايشيائی ملک پاکستان کی حکومت نے يہ عنديہ ديا ہے کہ عالمی مالياتی فنڈ (آئی ايم ايف) کے بيل آؤٹ کی اگلی قسط کی ادائيگی کے ليے اس ادارے کی طرف سے مقرر کردہ سخت شرائط منظور کی جا سکتی ہيں۔ اس خبر پر پاکستانی کرنسی روپے کی قدر ميں آج بروز جمعرات خاطر خواہ کمی ديکھی گئی۔ بدھ کی رات ڈالر کے مقابلے ميں روپے کی قدر 230 تھی جبکہ چھبيس جنوری کو کاروبار شروع ہونے کے ايک ہی گھنٹے بعد ڈالر کے مقابلے ميں روپے کی قدر 255 تک جا پہنچی۔
سیلاب، وبائی امراض اور پیٹرول مزید مہنگا، پاکستانی عوام شدید مشکل میں
کیا پاکستان کا حال بھی سری لنکا جیسا ہو سکتا ہے؟
مالياتی شعبے اور سياست کا گٹھ جوڑ
پاکستان کو آئی ايم ايف کے ساتھ طے کردہ چھ بلين ڈالر کے بيل آؤٹ پيکج کی اگلی قسط کی اشد ضرورت ہے۔ ملک کو ديواليہ ہونے سے بچانے کے ليے فوری طور پر 1.1 بلين ڈالر کی قسط کی ادائيگی ناگزير ہے۔ اس ضمن ميں انٹرنيشنل مانيٹری فنڈ کے ساتھ بات چيت کا عمل پچھلے ماہ سے جاری ہے۔
ماہر اقتصاديات احسن رسول کے مطابق روپے کی قدر ميں کمی اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ حکومت بيل آؤٹ پيکج کی انتہائی مطلوب اگلی قسط کی ادائيگی کے ليے مقرر کردہ شرائط منظور کرنے کو ہے۔ وزير اعظم شہباز شريف نے بدھ کو باقاعدہ طور پر يہ کہا کہ حکومت بيل آؤٹ پيکج کی اگلی قسط کی وصولی کے ليے سخت شرائط منظور کرنے کو تيار ہے۔
پاکستان کو ان دنوں شديد اقتصادی و مالياتی بحران کا سامنا ہے۔ زر مبادلہ کے ملکی ذخائر اپنی نچلی ترين سطح پر ہيں۔ اس تناظر ميں ملکی سطح پر يہ خدشات پائے جاتے ہيں کہ ملک ديواليہ ہو سکتا ہے۔
شہباز شريف حکومت موجودہ ملکی صورتحال کا الزام عمران خان کی سابق حکومت پر عائد کرتی ہے۔ حکمران جماعت کا اصرار ہے کہ سابقہ حکومت کی ناقص پاليسياں موجودہ معاشی صورتحال کی ذمہ دار ہيں۔ گزشتہ برس اپريل ميں ايک عدم اعتماد کی تحريک کے نتيجے ميں پاکستان تحريک انصاف کی حکومت کا خاتمہ ہو گيا تھا۔ تب سے پاکستان بد ترين سياسی بحران کا بھی شکار ہے۔
ع س / ا ا (اے پی)