ڈان اخبار کی تقسیم میں خلل، فوج پر تنقید
20 مئی 2018نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈان اخبار کو ان مشکلات کا سامنا پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کا ایک انٹرویو شائع کرنے کی وجہ کرنا پڑ رہا ہے۔ اس انٹرویو میں نواز شریف نے اشارتاﹰ کہا تھا کہ سن 2008 کے ممبئی حملوں کے پیچھے پاکستانی عسکریت پسندوں کا ہاتھ تھا۔
نواز شریف کے اس تبصرے کے بعد بھارت اور پاکستان میں ایک ’آگ کا طوفان‘ مچ گیا تھا۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس طرح پاکستان کی مسلح افواج کو تنقید کا نشانہ بناتے اور بھارت میں پاکستان کی مبینہ پراکسی وار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے اس ریڈ لائن کو عبور کیا ہے، جس کے قریب جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
آر ایس ایف کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملک کے بڑے انگریزی روزنامے کی تقسیم کو ملک کے زیادہ تر حصوں میں محدود بنا دیا گیا ہے۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’ انٹرویو، جس نے مبینہ طور پر پاکستانی فوج کو ناراض کیا، بارہ مئی کے دن شائع کیا گیا تھا اور اس اخبار کی تقسیم میں رکاوٹوں کا سلسلہ پندرہ مئی سے شروع ہوا۔ بلوچستان کے زیادہ تر علاقوں میں یہ اخبار نہیں پہنچ رہا، اسی طرح سندھ کے متعدد شہروں اور تمام فوجی چھاونیوں میں بھی اس پر پابندی ہے۔‘‘
پاکستانی صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک شہر اسلام آباد
پریس کونسل آف پاکستان نے ڈان کے ایڈیٹر کو یہ نوٹیفیکیشن بھیجا ہے کہ انہوں نے انٹرویو شائع کرتے ہوئے اخلاقی ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے، ’’جسے پاکستان یا اس کے عوام کی خودمختاری یا سالمیت کو کمزور کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘
آر ایس ایف نے الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا ہے، ’’ ایک مرکزی اخبار کی تقسیم میں ناجائز خلل سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج پاکستان میں خبروں اور معلومات تک رسائی پر اپنی گرفت کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
نواز شریف کا میڈیا بلیک آؤٹ، الزام ججوں اور جرنیلوں پر
جاری ہونے والے بیان میں فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مزید کہا گیا ہے، ’’یہ واضح ہے کہ فوجی ہائی کمانڈ نہیں چاہتی کہ عام انتخابات سے پہلے جمہوری مباحثہ ہو۔ ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آزاد میڈیا کی تقسیم میں مداخلت نہ کریں اور ملک بھر میں ڈان نیوز کی تقسیم کو بحال کیا جائے۔‘‘
ا ا / ع ح