ڈان لیکس، حکومت پر تنقید کے بعد فوج کا ’بیک آف‘
10 مئی 2017پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں لکھا گیا ہے، ’’ 29 اپریل کو جاری کی گئی ٹوئیٹ کا ہدف حکومت یا کوئی شخص نہیں تھا۔‘‘ آئی ایس پی آر کے سربراہ کی جانب سے جاری اس ٹوئیٹ میں لکھا گیا تھا، ''ڈان لیکس پر جاری نوٹیفیکیشن نامکمل ہے اور انکوائری بورڈ کی تجاویز کے مطابق نہیں ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کو مسترد کیا جاتا ہے۔‘‘ آج بدھ 10 مئی کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں لکھا گیا ہے، ’’ انکوائری کمیٹی رپورٹ کے پیراگراف نمبر 18 میں درج سفارشات جن کی منظوری وزیراعظم نے دی تھی ان پر عمل در آمد ہو گیا ہے اور ڈان لیکس کا معاملہ حل ہو گیا ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید لکھا گیا ہے کہ پاکستان کی فوج ملک کے آئین کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور پاکستان میں جمہوری نظام کی حامی ہے۔ اس بیان کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس نوٹیفیکیشن کے بارے میں فوج کا ٹوئیٹ کمیٹی کی نامکمل سفارشات سے متعلق تھا۔ اسی لیے ٹوئیٹ اور پریس ریلیز جاری کی گئی تھی، آج وزارت داخلہ نے سفارشات کے مطابق نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔
'ڈان کی رپورٹ نے دنیا کو پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کا موقع دیا‘
پاکستانی فوجیوں کو امریکہ مخالف تعلیم
آج کے روز ہی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم نے ڈان لیکس کی انکوائر ی کمیٹی کی متفقہ تجاویز کو منظور کر لیا ہے۔ بیان میں ان تجاویز کا ذکر بھی کیا گیا ہے جن کے مطابق ڈان اخبار کے مدیر ظفر عباس اور ڈان لیکس کی خبر دینے والے صحافی سرل المیڈا کے کیس کو ’آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی‘ کو بھیجا جائے گا تاکہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔ اس کے علاہ ان تجاویز کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق خبروں کو شائع کرنے کے حوالے سے ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے گا۔ کمیٹی نے سینیٹر پرویز رشید کے خلاف لیے گئے ایکشن کی توثیق کی ہے۔ اس بیان میں لکھا گیا ہے کہ کمیٹی نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ پرنسپل انفارمیشن آفیسرراؤ تحسین نے غیر پیشہ ورانہ رویہ اپنایا، اس لیے ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کے سربراہ نے کہا کہ ڈان لیکس کے حوالے سے فوج کی پریس ریلیز کوبنیاد بنا کر فوج اورحکومت کوآمنےسامنےکھڑاکردیاگیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج وزیرداخلہ نے پیرا 18 کے مطابق مکمل آرڈر جاری کردیا ہے اور ڈان لیکس کا معاملہ حل ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان کے صحافی سرل المیڈا نے گزشتہ برس چھ اکتوبر کو رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کی سول اور ملڑی قیادت کے مابین دہشت گرد عناصر سے نمٹنے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔
پاکستانی فوج کی جانب سے جاری بیان اور جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ ڈان لیکس ٹرینڈ کر رہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اس معاملے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے پی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر پاکستانی فوج کا آج بدھ کے دن کا موقف ایک ’بیک آف‘ ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ’’ڈان لیکس کا معاملہ کبھی بھی فوج اور حکومت کے بارے میں نہیں تھا یہ معاملہ ملک کی سکیورٹی کے بارے میں تھا۔ پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ یہ کیسے حل کیا گیا ہے ؟‘‘
پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا، ’’ڈان لیکس کا معاملہ ختم ہو گیا لیکن اب اور سوالات اٹھتے ہیں۔ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے معاملے کا کیا ہوا ؟ کیا سمجھوتے کیے گئے ؟‘‘
پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے سابق سربراہ مرتضیٰ سولنگی نے لکھا، ’’اب میں انتظار میں ہوں کہ کون سا افسر ظفر عباس کو صحافت کے آداب سکھائے گا۔‘‘
صحافی طلعت حسین نے لکھا،’’ڈان لیکس کا معاملہ ختم ! یہ حیران کن ہے کہ اس معاملے کو اتنا طول دیا گیا۔‘‘