ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کا دوسرا دن
24 اپریل 2011پاکستانی قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے بند کیے جانے کا مطالبہ کرنے والے عمران خان نے اس دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کی جماعت تحریک انصاف اور بعض مذہبی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے گزشتہ روز سے ہی خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے متصل قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی داخلی سرحد پر دھرنا دے رکھا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکہ کا ایک اہم اتحادی ملک ہے اور شورش زدہ افغانستان کا پڑوسی ہونے کے سبب یہ سپلائی روٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ افغانستان میں امریکہ اور اس کے دیگر اتحادی ملکوں کے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ فوجی متعین ہیں جن کے لیے بیشتر ساز و سامان کراچی کی بندرگاہ پہنچا کر خیبر پختونخوا اور کوئٹہ کے راستے افغانستان پہنچایا جاتا ہے۔ خیبر کا راستہ عارضی طور پر بند ہونے کے بعد فی الحال نیٹو کے لیے پاکستان سے سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے محض چمن بارڈر کا راستہ ہی بچا ہے۔
اس عارضی تعطل پر ٹرانسپورٹر برادری نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کی تنظیم کے سربراہ محمد شاکر آفریدی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ یہ سیاست دان کچھ دن کا ڈرامہ کرتے ہیں، ہم اپنی گاڑیوں کی سلامتی چاہتے ہیں اس لیے کچھ دن سڑکوں پر نہیں آئیں گے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ کاروبار کے دیگر مواقع نہ ہونے کے سبب وہ اس خطرناک کام کو جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔
افغانستان متعین غیر ملکی فوج، ’’ بین الاقوامی سلامتی کی معاون فورس‘ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ سپلائی میں عارضی تعطل کے معاملے پر اسلام آباد حکومت ان کے ساتھ رابطے میں ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے لیے 40 فیصد سامان پاکستان کے راستے، 40 فیصد شمال میں وسطی ایشیائی ریاستوں کے راستے جبکہ 20 فیصد فضائی راستے سے پہنچایا جاتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک