ڈرون حملہ، مقامی و غیر ملکی جنگجؤوں کی ہلاکت کے دعوے
17 جنوری 2010خبررساں ادارے اے پی نے جاسوسی ادارے کے ایک عہدیدار کے حوالے سے ہلاکتوں کی تعداد بیس بتائی ہے۔ حکام واقعے میں پانچ ازبک عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کررہے ہیں جبکہ بقیہ پندرہ افراد پاکستانی طالبان قرار دئے گئے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق امریکی ڈرون طیارے نے القاعدہ کے ازبک کمانڈر عثمان جان کے گھر پر چار میزائل داغے تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ اس حملے میں ہلاک ہوا یا نہیں۔ افغانستان میں سی آئی اے کے سات ایجنٹوں کی ایک خودکش حملے میں ہلاکت کے بعد یہ وزیرستان پر ڈرون طیاروں کا گیارہواں حملہ ہے۔
افغانستان کے صوبے خوست میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سات اہلکاروں کی ایک مبینہ خودکش حملے میں ہلاکت کے بعد سے شکتوئی نامی اس علاقے پر کیا گیا یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے جو ہلاکتوں کی تعداد کے اعتبار سے علاقے کی تاریخ میں دوسرا انتہائی مہلک ترین حملہ ہے۔
شکتوئی نامی اس علاقے میں اس سے قبل چودہ جنوری کو بھی مبینہ ڈرون طیارے سے میزائل داغے گئے جس سے کم از کم پندرہ افراد مارے گئے تھے۔ حملے میں طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بھی دعوے کئے گئے تھے۔
دریں اثنا پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے طالبان عسکریت پسندوں کو اسلحہ چھوڑکر توبہ کرنے کے لئے زور دیا ہے۔ اتوار کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے پاس اب بھی وقت ہے ورنہ پھر چاہے وہ حکیم اللہ محسود ہوں یا ولی الرحمان، موت ان کا مقدر ہوگی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان