ڈرون حملہ، مُلا فضل اللہ کا بیٹا ہلاک
8 مارچ 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے حکام کے حوالے سے آج جمعرات آٹھ مارچ کو بتایا ہے کہ رواں ہفتے افغان صوبے کنڑ میں ہوئے ایک مبینہ امریکی ڈورن حملے کے نتیجے میں پاکستانی طالبان کے سربراہ مُلا فضل اللہ کا بیٹا عبداللہ ہلاک ہو گیا ہے۔
پاکستان اور افغان طالبان کے لئے امریکا کا نرم گوشہ
افغان صدر کی طالبان کو مذاکرات کی پیش کش، کیا کامیاب ہو گی؟
کابل میں غیر ملکی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے خودکش حملہ
بتایا گیا ہے کہ منگل چھ مارچ کو یہ کارروائی کنڑ صوبے کے چاگوام نامی علاقے میں کی گئی تھی، جس میں شدت پسندوں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی خفیہ ذرائع کے مطابق خودکش بمباروں کے ایک تربیتی مرکز پر دو میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں درجنوں دیگر شدت پسند بھی ہلاک ہو گئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر کا تعلق سوات سے تھا۔
فضل اللہ کا بیٹا ایسا چوتھا ہائی پروفائل جنگجو ہے، جو ایک ماہ کے دوران کیے جانے والے ایسے ڈرون حملوں میں مارا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ ہی مختلف ڈرون حملوں کے نتیجے میں اہم پاکستانی طالبان رہنما خان سعید اور الیاس سجنا بھی مارے گئے تھے۔
ایک اعلیٰ پاکستانی خفیہ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا، ’’یہ (حملہ) ہماری توقعات کے مطابق کیا گیا ہے۔‘‘ پاکستانی حکام الزام عائد کرتے ہیں کہ پاکستانی شدت پسند افغانستان میں ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں، جو طاقت جمع کرتے ہوئے پاکستان میں پرتشدد کارروئیاں کرتے رہتے ہیں۔
افغانستان میں چھپے پاکستانی طالبان کے خلاف اس امریکی کارروائی سے معلوم ہوتا ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین سکیورٹی تعاون میں بہتری پیدا ہو رہی ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں سے ان دونوں اتحادی ممالک کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ اس کا آغاز اُس وقت ہوا رواں برس کے آغاز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا تھا کہ اسلام آباد حکومت افغان طالبان کو اپنی سرزمین پر محفوط ٹھکانے فراہم کیے ہوئے ہے۔
پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی سرحد سے متصل افغان علاقے میں محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے پاکستانی طالبان کے خلاف اس خونریز حملے میں ایسے بیس جنگجو ہلاک ہوئے ہیں، جنہیں خود کش بمبار بنایا جا رہا تھا۔ قبل ازیں آج جمعرات کے دن ہی افغان حکام نے اس ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کارروائی کے نتیجے میں ستائیس جنگجو ہلاک ہوئے۔ اس بیان کے مطابق اس حملے کا نشانہ ان شدت پسندوں کا ایک مدرسہ تھا۔