ڈسپوزیبل دستانے اتنے بھی محفوظ نہیں
16 اپریل 2020عام خیال بھی یہی ہے کہ ڈسپوزیبل دستانے کورونا وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اسی لیے وبا پھیلنے کے فوری بعد مارکیٹوں سے ڈسپوزیبل دستانے بڑی تعداد میں خریدے گئے۔
لیکن اب بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دستانے دراصل وائرس کے خلاف مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتے بلکہ انفیکشن پھیلنے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
کورونا وائرس کی نئی قسم متاثرہ انسان کی ناک بہنے سے گرنے والے قطروں، چھینک یا کھانسی سے پھیلتا ہے۔ اس وائرس کی منتقلی ہاتھ یا ڈسپوزیبل دستانے پہننے کے باوجود آنکھ، ناک اور منہ کو ہاتھ لگانے سے ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس سے کیسے بچا جائے؟
آپریشن تھیٹروں میں سرجن اور ان کا معاون عملہ ڈسپوزیبل دستانے پہنتے ہیں۔ آپریشن کے وقت دستانے پہننے کا مقصد خود کو اور مریض کو انفیکشن سے بچانا ہوتا ہے جس کے لیے ہاتھوں کو صاف اور محفوظ رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
یہ دستانے تھوڑی دیر تک تو ہاتھ کو وائرس یا جراثیم سے محفوظ رکھتے ہیں لیکن زیادہ عرصے کے لیے نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کے ڈسپوزیبل دستانے جس مٹیریئل سے تیار کیے جاتے ہیں ان میں نظر نہ آنے والے انتہائی چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں اور زیادہ عرصہ پہنے رکھنے سے نقصان دہ مواد پلاسٹک سے ہاتھوں تک سرایت کر جاتا ہے۔
آپریشن مکمل کرنے کے بعد سرجن اور دوسرا عملہ، ان ڈسپوزیبل دستانوں کو انتہائی احتیاط اتار کر کوڑے کے مخصوص بیگ میں ڈال کر اسے بند کردیتے ہیں۔ بعد میں وہ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوتے ہیں اور پھر جراثیم کش سیال مادے سے صاف کرتے ہیں۔
یوں ڈسپوزیبل دستانے کسی حد تک تو شاید تحفظ فراہم کرتے ہیں لیکن حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کا نعم البدل نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا: فیس ماسک اوردستانوں کو کیسے ٹھکانے لگایا جائے؟
ڈسپوزیبل دستانے وینائل، لیٹیکس یا نائیٹرائل سے بنائے جاتے ہیں اور انہیں پہن کر ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہاتھ جراثیم سے صاف اور محفوظ ہو جاتے ہیں۔
لیکن ماہرین کے مطابق ڈسپوزیبل دستانے پہن کر بھی جراثیم پھیلانے کا عمل رکتا نہیں ہے۔ شمالی جرمنی کے ایک مشہور ڈاکٹر اور محقق ڈاکٹر مارک ہینیفیلڈ کا کہنا ہے کہ ڈسپوزیبل دستانوں کے اندر نیم گرم ماحول میں بیکٹیریا کی افزائش بہت تیزی ہوتی ہے لہذا انہیں پہنتے اور اتارتے وقت احتیاط ضروری ہے۔
ع ح ، ش ج (ایلکزینڈر فرائینڈ)