1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈیوڈ کیمرون کا سری لنکا کے شمالی علاقے کا دورہ

ندیم گِل16 نومبر 2013

برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے سری لنکا کے شمالی علاقے جافنا کا دورہ کیا جو تقریباﹰ چار دہائیوں تک حکومتی فورسز اور تامل باغیوں کے لیے میدانِ جنگ بنا رہا۔

https://p.dw.com/p/1AIeK
تصویر: Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images

ڈیوڈ کیمرون جمعے کو اس علاقے میں گئے۔ وہ ہفتے کو سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں اپنے چار گھنٹے طویل اس دورے کی تفصیلات ایک نیوز کانفرنس میں بیان کریں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر اعظم کی نیوز کانفرنس دولتِ مشترکہ کی سربراہی کانفرنس کے میزبان سری لنکا کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

ڈیوڈ کیمرون اس کانفرنس کے پہلے ہی دِن سری لنکا کے شمالی علاقے جافنا گئے جو 37 سالہ خانہ جنگی سے انتہائی متاثر رہا۔ کیمرون 1948ء کے بعد جافنا کا دورہ کرنے والے پہلے عالمی رہنما ہیں۔

انہوں نے اپنے اس دورے کے موقع پر ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا: ’’میں یہاں لوگوں سے جو کہانیاں سُن رہا ہوں وہ بہت ہی دلخراش ہیں۔‘‘

اپنے اس دورے میں کیمرون نے ایک اخبار کے ایڈیٹر سے بھی ملاقات کی جن کے پریس کو چار مرتبہ نذر آتش کیا جا چکا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2005ء میں راجا پاکسے کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مختلف حملوں میں اسی اخبار کے پانچ ملازمین ہلاک بھی ہوئے۔

David Cameron in Sri Lanka
ڈیوڈ کیمرون ایک گھر کے اندر بھی گئےتصویر: Lakruwan Wanniarachchi/AFP/Getty Images

جافنا کے لوگوں کے جذبات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب دو خواتین اچانک کیمرون کے کاروان کے سامنے آ گئیں۔ وہ خانہ جنگی کےدوران ہلاک ہونے والے اپنے عزیزوں کی تصویریں لیے ہوئے تھیں۔

ڈیوڈ کیمرون نے بزرگ خواتین سے بات بھی کی۔ انہوں نے خواتین سے سے کہا: ’’میں یہ معاملہ آپ کی حکومت کے سامنے اٹھاؤں گا۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم نے ایک 60 سالہ خاتون کے گھر کا معائنہ بھی کیا جہاں ٹوائلٹ اور پانی کی سہولت نہیں تھی۔ اس خاتون نے کہا: ’’ہم اپنی اُمیدیں ان (کیمرون) پر لگا رہے ہیں۔ اس سے پہلے کوئی رہنما ہم سے ملنے اور بات کرنے نہیں آیا۔‘‘

سری لنکا کو تامل باغیوں کے خلاف جنگ کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ متعدد ملکوں کی جانب سے یہ مطالبات سامنے آ چکے ہیں کہ کولمبو حکومت ان الزامات کی آزادانہ تحقیقات کروائے۔ تاہم سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسے کے انکار پر کینیڈا، بھارت اور ماریشس کے وزرائے اعظم نے دولتِ مشترکہ کے سربراہی اجلاس کا بائیکاٹ کیا جو جمعے سے کولمبو میں شروع ہوا۔

جمعے کو رات گئے ماریشس کے وزیر اعظم نوین چدر رام غلام نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ان کا ملک دولتِ مشترکہ کی 2015ء کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی نہیں کرے گا۔