کابل میں ایک اور دھماکا، کم ازکم چالیس افراد ہلاک
27 جنوری 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ستائیس جنوری بروز ہفتہ دارالحکومت کابل میں ہوئے ایک خود کش بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم چالیس افراد ہلاک جبکہ 140 زخمی ہو گئے ہیں۔
افغانستان میں داعش کی کارروائی، اس بار نشانہ امدادی ادارہ
حملہ آوروں کو ممکنہ طور پر اندرونی مدد حاصل تھی، افغان حکام
کابل کے لگژری ہوٹل پر حملے کی ذمه داری طالبان نے قبول کرلی
افغان وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ مجروح نے بتایا کہ اس حملے کے فوری بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور لاشوں اور زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔ طالبان باغیوں کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی میں وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔
ملکی وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے میڈیا کو بتایا کہ اس حملے میں ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے لدی ایک ایمبولینس کا استعال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے اور امدادی کام جاری ہیں۔ یہ کارروائی کابل میں ایک ایسے اہم مقام کے قریب کی گئی، جہاں وزارت داخلہ کی سابق عمارت کے علاوہ کئی اہم دفاتر بھی واقع ہیں۔ ان میں یورپی یونین اور افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے دفاتر بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ہفتے کی صبح جب کابل میں یہ دھماکا ہوا، تو وہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ اس شدید دھماکے کے بعد کابل شہر دھوئیں کے بادلوں میں گھر گیا۔ طبی حکام نے دھماکے کی شدت کے تناظر میں کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی کے تناظر میں اس شورش زدہ ملک میں اضافی فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے باوجود طالبان کے حملوں میں کمی نہیں ہوئی۔
گزشتہ آٹھ دنوں کے دوران افغان دارالحکومت میں یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ گزشتہ ہفتے کی رات کابل میں ایک لگژری ہوٹل پر بھی حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں بائیس افراد مارے گئے تھے۔ ان میں متعدد غیر ملکی بھی شامل تھے۔ اس کارروائی کی ذمہ داری بھی طالبان باغیوں نے قبول کر لی تھی۔