کام میں بریک ’آئسنگ آن دی کیک‘
21 جولائی 2010کہتے ہیں مشین بھی کام کرتے کرتے تھک جاتی ہے اور اسے آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ انسانی جسم بھی ایک خاص نظام کے تحت کام کرتا ہے، اس لئے اس کے پُرزے بھی کبھی نہ کبھی تھک کربس کر دیتے ہیں۔ یعنی جسم کے جوڑ اور پٹھے بھی ریلیکس یا آرام کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ان کی یہ ضرورت پوری نہ کی جائے تو یہ بطور احتجاج مختلف اقسام کے درد اور بیماریوں کو مدعو کر لیتے ہیں۔ یہ محض جسمانی تھکان ہی کا معاملہ نہیں بلکہ ذہنی یا اعصابی تھکن بھی گوناگوں مسائل کا باعث بنتی ہے۔ خاص طور سے نوکر پیشہ افراد کے لئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کام کے دوران وقفہ انسان کے کام کرنے کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو تقویت دیتا ہے۔
کام کے دوران بریک، یعنی وقفہ، ذہن کو چند لمحوں کے لئے سکون فراہم کرتا ہے۔ یہی نہیں، اس کے فوائد کہیں زیادہ ہیں۔ وقفے کے بعد کام دوبارہ شروع کرنے سے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کہ انسان کو توانائی فراہم کرنے والی بیٹری دوبارہ سے چارج ہو گئی ہو۔ اس طرح انسان اپنے ٹاسک یا مقررہ کام کو آسانی سے انجام دے سکتا ہے۔
کام کے دوران وقفہ کرنے میں یہ سوچ کر جھجک محسوس نہیں ہونی چاہیے کہ کولیگز یا ساتھی کیا سوچیں گے۔ جرمن شہر ووپر ٹال کی یونیورسٹی کے پروفیسر اور پروفیشنلز کی نفسیات کے ماہر ’رائنر وی لنڈ‘ کے بقول جو شخص کام کے دوران اکثروبیشتر وقفے کرتا ہے، اُسے عموماً کاہل سمجھا جاتا ہے۔ ایسے ملازمین کو، جو بغیر وقفہ کام کئے چلے جاتے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں وقفے کی ضرورت نہیں، اُنہیں کام اور اُس کی تکمیل کی لگن رکھنے والا تصور کیا جاتا ہے۔ پروفیسر رائنر وی لنڈ کے مطابق ایسے افراد نہ تو اپنے اور نہ ہی اپنے ’باس‘ کے ساتھ اچھا کر رہے ہوتے ہیں۔ کام کے دوران وقفہ نہ صرف صحت کے لئے نہایت مفید ثابت ہوتا ہے بلکہ یہ بہتر کام کرنے کی ترغیب بھی دلاتا ہے۔ کیونکہ دورانِ کام تھوڑی تھوڑی دیر پر وقفہ کرتے رہنے سے سٹرس یا ذہنی دباؤ میں واضح کمی پیدا ہوتی ہے۔
جرمنی کے social accident Insurance کے ایک ادارے کے مطابق وقفہ کرتے رہنے سے کام کے اوقات میں کسی قسم کے حادثے کے رونما ہونے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ اس ادارے کی ایک اہلکار ’ہائکے شامبورٹسکی‘کہتی ہیں’ وقفے کا یہ مقصد نہیں ہونا چاہیے کہ اپنی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے کچھ کھا لیا اور ساتھ ہی انٹر نٹ یا فیس بُک کے ذریعے دوستوں کے ساتھ رابطہ کر لیا، چند ای میلز لکھیں اور پھر سے کام میں لگ گئے۔ نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ ریلیکس کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کچھ دیر کے لئے اپنی سیٹ سے اُٹھ کر کسی دوسری جگہ چلے جائیں تاکہ ماحول تبدیل ہو اور ذہن سے تھوڑی دیر کے لئے معمول کے تمام تر کاموں کا بوجھ ہٹ جائے۔
اگر آپ بہت دیر تک کمپیوٹر پر کام کرتے رہیں تو اُس کے بعد ایک طویل واک یا چہل قدمی بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ تازہ ہوا جسم میں خون کو نارمل رکھنے میں بہت زیادہ مدد دیتی ہے اور آکسیجن کی کمی سے دوران خون میں نقص پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ دماغ بھی متاثر ہونے لگتا ہے۔ ایسی کیفیت میں آپ اپنا کام صحیح طور پر انجام نہیں دے سکتے ہیں۔ پیشہ ور افراد کی نفسیات کے ماہر پروفیسر رائنر وی لنڈ کے مطابق ایک بار کے طویل وقت کے آرام سے تھوڑی تھوڑی دیر بعد کا قلیل وقفہ کہیں زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کام کے دوران ہر گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد دس سے پندرہ منٹ کا وقفہ بہت ضروری ہوتا ہے۔
سوشل ایکسی ڈینٹ انشورنس ادارے سے منسلک ہائکے شامبورٹسکی کہتی ہیں کبھی کبھی تو محض دو یا تین منٹ کے لئے آنکھیں بند کر کے ریلیکس کرنے کا عمل یا سیٹ سے کھڑے ہو کر دو چار قدم آگے پیچھے ہونے اور ٹانگیں سیدھی کرنے سے بھی بہت انرجی آ جاتی ہے اور پھر انسان بہتر طریقے سے بقیہ کام انجام دے سکتا ہے۔
یوگا کی چھوٹی موٹی مشق یا AutogenicTraining آفس کے ماحول میں بھی با آسانی کی جا سکتی ہے۔ پروفیسر وی لنڈ کی ایک اور نہایت سودمند اور خوشگوار تجویز ہے۔ وہ کہتے ہیں:’’ ذہن اور جسم دونوں کو سکون دینے کا ایک بہت موثر ذریعہ موسیقی ہے۔ اپنی پسند کی موسیقی لگا کر آنکھیں بند کریں اور تصور کریں کہ آپ کسی خوبصورت باغ میں ٹہل رہے ہیں۔‘‘
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: گوہرنذیر گیلانی