کراچی: ایک ہزار کتوں کو زہر دے کر مار دیا گیا
19 اکتوبر 2016نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی میونسپل انتظامیہ نے پہلے مرحلے میں 1050 آوارہ کتوں کو جان سے مارا ہے اور آئندہ دو ہزار مزید آوارہ کتوں کو ہلاک کیا جائے گا۔
میونسپل انتظامیہ کے چیئرمین ریحان ہاشمی کا کہنا ہے کہ انہیں کتوں کے کاٹنے کی بے پناہ شکایات موصول ہوئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ آوارہ کتوں کو اتنی بڑی تعداد میں ہلاک کرنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور حل نہیں ہے کیوں کہ شہر کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ان آوارہ کتوں کے لیے کوئی شیلٹر فراہم کیا جاسکے۔ کراچی کے ’اینیمل کیئر سنٹر‘ کی سربراہ اسماء گھی والا کا کہنا ہے کہ ہر سال کراچی میں کتوں کے کاٹنے کے لگ بھگ پندرہ ہزار کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ ریحان ہاشمی نے ایے ایف پی کو بتایا، ’’کتے بھی جاندار ہیں اگر میرے پاس انہیں مارنے کے علاوہ کوئی اور حل ہوتا تو انہیں کبھی نہ مارا جاتا۔‘‘
پاکستان میں عموماﹰ جانوروں کے حقوق کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ جانوروں کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے چند سرگرم کارکن کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے تحت آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے سے بچایا جا سکے۔
پاکستان میں کئی افراد مذہبی وجوہات کے باعث کتوں کو ناپاک سمجھتے ہیں جبکہ امراء کتوں کو بطور پالتو جانور گھروں میں پالتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان آوارہ کتوں کو میونسپل انتظامیہ کی جانب سے جان سے مار دینے کے خلاف بہت کم لوگ آواز اٹھاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی میں لگ بھگ پینتیس ہزار آوارہ کتے ہیں۔