کراچی میں بین الاقوامی ’پلاسٹک اینڈ فوڈ ٹیکنالوجی‘ نمائش
3 اگست 2017کراچی کے ایکسپو سنٹر میں لگی اس تین روزہ نمائش میں مقامی پلاسٹک اینڈ پیکیجنگ انڈسٹری سمیت 30 ممالک کی 350 کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کے اسٹالز لگائے ہیں۔ منگل یکم اگست کو نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے پاکستانی ایوان صنعت و تجارت کے صدر شمیم احمد فرپو نے کہا، ’’پاکستان کے سب سے بڑے صنعت و تجارتی مرکز کراچی میں خوف و دہشت کا دور اب ختم ہوچکا، جس کے نتیجے میں کراچی دوبارہ تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کا بڑا مرکز بن گیا ہے۔‘‘
نمائش کے چیف آرگنائزر عامر خان زادہ کا کہنا تھا، ’’پیکیجنگ انڈسٹری میں نئی ٹیکنالوجی اور مشینری آنے کے بعد ملک کو زرمبادلہ کی مد میں تریباﹰ دو سو ملین ڈالر سالانہ بچت ہورہی ہے۔‘‘
مختلف ممالک سے آنے والے نمائش کنندگان نے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کمپنیوں کو پہلے ہی روز سے بہت اچھا ریسپانس مل رہا ہے۔ اس نمائش میں جن تیس ممالک کی کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں، ان میں پاکستان، ایران، آسٹریا، جرمنی، چین، اٹلی، بیلجیئم، ڈنمارک، ہالینڈ، پرتگال، سعودی عرب، تھائی لینڈ، سوئٹرزلینڈ، ترکی، سنگاپور، متحدہ عرب امارات، سوئیڈن، یوکرائن، تائیوان، برطانیہ، امریکا اور ویت نام شامل ہیں۔
نمائش کے پہلے روز مختلف ممالک کے نمائندوں اور قونصل جنرلز نے اسٹالز کا دورہ کیا، اور اس بین الاقوامی نمائش کو سراہا۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کوشش کے باوجود ہندوستانی کمپیناں نمائش میں شریک نہ ہوسکیں، لیکن آئندہ نمائش میں بھارتی کمپنیوں کی شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
نمائش میں جرمنی کی بینز،چوکوٹیک، گینتھر، کارل شیل، کرونین، سالچ اور لندین سمیت اکیس کمپنیوں کے سربراہان اور پاکستان میں ان کے نمائندوں نے اپنی مصنوعات کے اسٹالز لگائے ہیں۔ جرمن اسٹالز پر چاکلیٹ، دودھ، دہی، مکھن سمیت پیکنگ مشینری پیش کی گئی ہیں، جبکہ پیکیجنگ مشینری اور دیگر اشیا بھی جرمن اسٹالز کی زینت ہیں۔ جرمن مصنوعات میں شہریوں نے خاصی دلچسپی کا اظہار کیا۔ نمائش میں شریک ایک اسکول کے بیالیس سالہ استاد کاشف فاروقی نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت میں کہا، ’’نمائش میں سارے ملکوں کی اشیا ہی بہترین ہیں، لیکن مجھے جرمنی کی چاکلیٹ زیادہ پسند ہیں۔ میں یہاں بچوں کے لیے مختلف اقسام کی چاکلیٹس اور ٹافیاں لینے آیا ہوں۔ جرمنی کی کمپنیوں کی اشیا زیادہ بہتر ہیں۔ اگرچہ ان کی قیمت کچھ زیادہ ہے لیکن معیار عمدہ ہے۔‘‘
نمائش کے دوسرے روز سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کا موضوع لچک دار پیکیجنگ کے مسائل، چیلنجز اور مواقع تھا۔ جرمنی، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے معروف مقررین سمیت دیگر ماہرین نے نمائش کے کامیاب انعقاد کو سراہا۔ ان میں تاجر ایسوسی ایشنز اور مقامی صنعت کاروں کے علاوہ پاکستان زرعی ریسرچ کونسل، انجینئیرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ، پاکستان فوڈ ایسوسی ایشن، پاکستان ڈیری مینوفیکچچرز ایسوسی ایشن، کالج آف ٹورازم، پاکستان شیف ایسوسی ایشن اور دیگر کمپنیوں و اداروں کے سربراہان اور حکام شریک رہے۔
جرمنی کمپنی چوکو ٹیک کے ڈائریکٹر پروموشن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’کراچی بہت بڑا شہر ہے، جہاں پاکستان کے اہم اور بڑے کاروباری مراکز اور ادارے ہیں۔ اس لیے یہاں آنا بہت خوشی کی بات ہے۔ لیکن ایسا نہیں کہ میں یہاں پہلی بار آیا ہوں، بلکہ اکثر یہاں نمائشوں میں آتا رہا ہوں۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا، ’’ہماری کمپنی مختلف مصنوعات بنا رہی ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے، یہ بیکری کی اشیاء تیار کرنے والی جرمنی کی ایک بڑی کمپنی ہے۔ کوکیز، ٹافی، چیونگم، چاکلیٹ بار، ٹیبلٹ چاکلیٹ سمیت متعدد اشیا ہمارا فخر ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا، ’’میں تو اس نمائش کو چوکو ٹیک کے لیے بہت کامیاب قرار دوں گا۔ لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ اس سے بھی زیادہ مارکیٹ حاصل کریں۔ اس نمائش میں کافی کاروباری افراد نے ہم سے معلومات لی ہیں، جو ہمارے ساتھ کاروبار کرنا چاہتے ہیں اور کراچی میں ہماری مصنوعات کے تقسیم کار بننا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ آٹھ دس کاروباری افراد نے تو بڑے آرڈرز بھی بک کرائے ہیں۔ لیکن یہ سب کچھ کافی نہیں، ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔‘‘
تین روزہ بین الاقوامی نمائش میں پاکستان کی بتیس، آسٹریلیا، آسٹریا، بیلجیئم، اور کینڈا کی ایک ایک کمپنی شریک ہے۔ جبکہ اٹلی کی چھبیس، چین کی اکیس، جرمنی کی اکیس، ترکی کی دس، امریکا کی گیارہ، سعودی عرب کی چھ، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کی پانچ پانچ کمپنیاں شریک ہیں۔
چین کی گوگلیو تیان جن پیکیجنگ کمپنی کے نمائندے نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ’’یہ بہت بڑی نمائش ہے۔ کاروبار کے لیے کوئی میدان چھوٹا نہیں ہوتا۔ یہاں تو پیکیجنگ مشینری وغیرہ ہے لیکن ہم آہستہ آہستہ پاکستان کی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں اور بہت حد تک اس میں کامیاب بھی ہوچکے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا، یہاں ہمارے علاوہ اور بھی ممالک ہیں۔ ایران والے ہمارے مشینری کو دیکھ رہے ہیں۔ جرمنی اور فرانس کے نمائندوں نے بھی ہم سے معلومات لی ہیں۔ یعنی یہاں صرف پاکستان نہیں، بلکہ دیگر ملکوں سے بھی ہمارا رابطہ قائم ہو رہا ہے۔ امید ہے کہ ہم اس نمائش میں اپنی مصنوعات کی بدولت دیگر ملکوں کی مارکیٹ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔‘‘
نمائش میں مختلف ملکوں نے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ مشینری بھی متعارف کرائی ہے، جس میں ترکی، اٹلی، فرانس، سوئٹرزلینڈ، بلجیئم وغیرہ شامل ہیں۔ ترکی کی کمپنی سیٹ پیک اور تلسان کے نمائندے نے بتایا، ’’اس طرح کی نمائشوں سے ترقی کے مواقع ملتے ہیں۔ ہمیں موقع ملتا ہے کہ ہم دیکھ سکیں کہ کس ملک میں کس ٹیکنالوجی پر کام ہورہا ہے؟ کیا چیز تیار ہورہی ہے؟ اس کا معیار اور مقصد کیا ہے؟ یعنی بڑی معلومات اور آگہی ملتی ہے، ایسی نمائشوں سے۔‘‘
اس بین الاقوامی نمائش کے انعقاد کے موقع پر کراچی ایکسپو سینٹر کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ نمائش میں ہر روز پندرہ سے بیس ہزار افراد شرکت کر ہے ہیں۔